سے بنگال تک ۱۳۰۰؍میل طویل سڑک بنوائی، اس کا پایۂ تخت دہلی کے بجائے بہار کا شہر ’’سہسرام‘‘ تھا، ۱۵۴۵ء میں اس کا انتقال ہوا، اس کے جانشین سلیم شاہ نے ۱۵۵۲ء تک حکومت کی، پھر فیروز شاہ سوری حاکم بنا، مگر وہ جلد ہی قتل کردیا گیا، پھر چند ماہ ابراہیم شاہ سوری حاکم رہا، آخری حاکم سکندر شاہ سوری ہوا، شورش پھیل چکی تھی، اس کا فائدہ اٹھاکر ہمایوں نے ۱۵۵۵ء میں شاہِ ایران کی مدد سے سکندر شاہ کو شکست دے کر دہلی پر دوبارہ قبضہ کرلیا، اور سوری خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔
مغلیہ خاندان کی حکومت کا دوسرا اور زریں دور
۱۵۵۵ء میں ہمایوں نے دوبارہ تخت سنبھالا؛ لیکن دوسرے سال ہی اس کی وفات ہوگئی، ہمایوں کے بعد اس کا بڑا بیٹا جلال الدین اکبر حکمراں ہوا، اس کا دورِ حکومت تقریباً ۵۰؍سال رہا، اس نے ایک باطل مذہب ’’دین الٰہی‘‘ کی بنیاد بھی رکھی۔ مشہور بزرگ مجدد الف ثانی نے اس دین کی مکمل تردید کی، اور امت کو اس کے غلط اثرات سے بچایا۔ اکبر کی حکومت کا دائرہ بے حد وسیع تھا، سندھ، قندھار، کشمیر، بہار، بنگال، گجرات، مالدہ، اڑیسہ، دکن اور بلوچستان سب خطے اس کے زیر حکومت تھے۔
۱۶۰۵ء میں اکبر کے انتقال کے بعد اس کا بڑا بیٹا سلیم نور الدین جہاں گیر حکمراں بنا، یہ بہت بلند حوصلہ، علمی ذوق رکھنے والا اور ہم درد تھا، اس کی حکومت میں اس کی بیوی نور جہاں کا بڑا عمل دخل اور اثر تھا، ۱۶۲۸ء میں اس کا انتقال ہوا، اس کے بعد اس کا بیٹا شاہ جہاں حاکم بنا، اس نے لال قلعہ، جامع مسجد، تاج محل جیسی عمارتیں بنوائیں ، اس نے تخت طاؤس بھی بنوایا تھا، اس کے زمانے میں دکن، احمد نگر، اور بیجا پور وغیرہ علاقے مغلیہ سلطنت کا حصہ بنے، اس کا دور حکومت ۳۰؍سال رہا۔
شاہ جہاں کی بیماری میں اس کے بیٹوں اورنگ زیب، دارا شکوہ اور شجاع میں حکومت