چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین ہزار صحابہ کے ساتھ چھ دن میں ۵؍گز گہری خندق تیار کرائی، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک رہے، کفار مدینہ پہنچے اور خندق کے اُس پار سے پورے مدینہ کا محاصرہ کرلیا، یہ محاصرہ ۱۵؍دن رہا، اس دوران مسلمانوں نے فاقے کی پرمشقت زندگی گذاری، کفار نے تیر اندازی کی، مسلمانوں نے بھی جواب دیا، اللہ نے تیز آندھی کا طوفان کافروں پر مسلط کردیا، بالآخر انہیں ناکام ونامراد واپس لوٹنا پڑا۔
صلح حدیبیہ
صلح حدیبیہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں اپنے کو عمرہ کرتے ہوئے دیکھا، صحابہ سے خواب بیان کیا تو صحابہ نے شوق ظاہر کیا، صحابہ کے اصرار پر یکم ذی قعدہ ۶ھ کو آپ عمرہ کا احرام باندھ کر چودہ سو صحابہ کے ساتھ مکہ کی طرف چلے، مکہ سے باہر مقامِ حدیبیہ پر قیام فرمایا، مکہ کے کافروں نے آپ کو عمرہ سے روک دیا، پھر مختلف قسطوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور کفار مکہ کے نمائندوں کے درمیان صلح کے مذاکرات ہوئے، اور دس سالہ جنگ بندی کی صلح ہوگئی، اور یہ طے پایا کہ مسلمان اس وقت چلے جائیں ، آئندہ سال عمرہ کے لئے آئیں اور مکہ میں تین دن قیام کریں ، یہ بھی طے ہوا کہ اگر کوئی مسلمان مکہ سے مدینہ چلا جائے تو اسے واپس کرنا ہوگا اور اگر کوئی مدینہ سے مکہ آجائے تو ہم اسے واپس نہ کریں گے۔ بظاہر یہ بات صحابہ کو گراں معلوم ہوتی تھی، مگر حکم الٰہی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کرلیا، بالآخر بعد میں اس کی معقولیت ظاہر ہوئی، قرآن نے اس صلح کو مسلمانوں کی فتح بتایا تھا، چناں چہ اس کی برکت سے بکثرت لوگ اسلام میں داخل ہوئے، اور اس کے بعد آپ نے دنیا کے مختلف بادشاہوں کو دعوتی خطوط روانہ کئے۔
غزوۂ خیبر
مدینہ منورہ میں آباد یہودی قبیلہ ’’بنو النضیر‘‘ خیبر میں آباد ہوا، تو وہ خطہ یہودی مرکز