المبارک ۲ھ مطابق ۶۲۴ء مقام بدر میں ہوا، جو مدینہ سے اسّی میل کے فاصلے پر ہے، مسلمانوں کی تعداد تین سو تیرہ اور کفار کی تعداد ایک ہزار تھی، مسلمان بے سروسامانی اور کفار بہت لیس اور تیار تھے، اللہ نے مدد فرمائی اور مسلمانوں کو کافروں پر مکمل فتح حاصل ہوئی، ۷۰؍کافر قتل ہوئے جن میں ان کا سردار ابوجہل اور بڑے بڑے سردار تھے، اور ۷۰؍کافر قید ہوئے، جن کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اچھا سلوک فرمایا، جو فدیہ دینے کے قابل تھے اُن سے فدیہ لیا گیا، اور جو فدیہ دینے کے قابل نہ تھے اور پڑھنا لکھنا جانتے تھے، ان کے ذمہ دس دس لوگوں کو پڑھانے کا کام لگایا گیا، پھر انہیں آزاد کردیا گیا۔
غزوۂ احد
دوسرا غزوۂ ’’غزوۂ احد‘‘ ہے جو شوال ۳ھ میں ہوا، اس موقع پر تین ہزار کافروں اور سات سو مسلمانوں میں باہم مقابلہ ہوا، آپ نے احد پہاڑ کے ایک کونے پر ۵۰؍ صحابی مقرر کئے اور تاکید کی کہ یہاں سے نہ ہٹنا، ابتدائی مرحلے میں مسلمان غالب اور کفار مغلوب ہوگئے، کفار بھاگنے لگے تو مسلمان مالِ غنیمت جمع کرنے میں لگ گئے، اور پہاڑی پر مقرر اکثر صحابہ بھی اپنی جگہ سے ہٹ گئے، پہاڑی کی طرف سے کچھ کافروں نے اچانک پھر دھاوا بول دیا، جس کی وجہ سے بہت سے مسلمان زخمی ہوگئے، خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ انور بھی زخمی ہوا، اس موقع پر ۷۰؍مسلمان شہید بھی ہوئے۔
غزوۂ خندق
ذی قعدہ ۵ھ میں ’’غزوۂ خندق‘‘ (غزوۂ احزاب) واقع ہوا، مدینہ میں موجود یہودیوں نے مکہ کے کفار سے خفیہ سازباز کی، چناں چہ کفار مکہ نے اپنی اور اپنے اطراف کی دس ہزار فوج کے ساتھ مدینہ پر چڑھائی کے لئے سفر شروع کردیا، آپ کو یہ خبر ملی تو آپ نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مشورے سے مدینہ کے اِرد گرد خندق کھودنا طے کیا،