تیمم
پانی نہ ملے یا بیماری کی وجہ سے پانی استعمال کرنا ممنوع ہو تو اس صورت میں تیمم کا حکم ہے، تیمم امت محمدیہ کی خصوصیت ہے، تیمم کے معنی ’’قصد کرنے اور ارادہ کرنے‘‘ کے ہیں ، شریعت میں پاک مٹی پر دوبار ہاتھ مار کر ایک بار منہ پر اور دوسری بار ہاتھ پر پھیرنے کو تیمم کہتے ہیں ۔
تیمم کی شرطیں
تیمم کے صحیح ہونے کے لئے نوشرطیں ہیں : (۱) مسلمان ہونا (۲) نیت کرنا (۳) مسح کرنا (۴) تین یا اس سے زائد انگلیوں سے مسح کرنا (۵) مٹی یا اس کی جنس کی چیز موجود ہونا (۶) مٹی کا پاک ہونا (۷) پانی کے استعمال پر قادر نہ ہونا (۸) حیض اور نفاس سے پاک ہونا (۹) اعضائے تیمم (چہرہ اور ہاتھ کہنیوں تک) کا احاطہ کرنا۔
تیمم کرنا کب جائز ہے؟
چھ صورتوں میں تیمم کرناجائز ہے: (۱) پانی کے استعمال پر قادر نہ ہونا یعنی مبتلابہ سے پانی ایک میل یا اس سے زیادہ مسافت پر ہو، اور وہاں تک پہنچنے میں نماز کا وقت فوت ہونے کا اندیشہ ہو (۲) پانی کے استعمال کی وجہ سے مرض بڑھ جانے یا دیر سے شفا ہونے کا خطرہ ہو (۳) سخت سردی جب کہ جنبی کے لئے گرم پانی سے غسل کا انتظام نہ ہو اور ٹھندے پانی سے جان کی ہلاکت یا اعضاء کے شل ہونے کا خطرہ ہو (۴) پانی کا ایسی خطرناک جگہ ہونا (مثلاً وہاں سانپ ہو یا کوئی دشمن بیٹھا ہو یا بھیانک آگ جل رہی ہو) کہ وہاں جاکر پانی لانے میں سخت نقصان کا خطرہ ہو، یا مثلاً آدمی ایسی جگہ ہو کہ اگر وہاں سے ہٹ کر دوسری جگہ جائے تو اپنے مال کے ضائع ہونے کا خدشہ ہو (۵) پانی محض پینے کی ضرورت کے لئے کافی ہو، اور اس سے وضو یا غسل کرنے سے قافلہ والوں یا ان کے جانوروں کے پیاسے مرجانے کا خوف