(۴) محرم عورت کے لئے نامحرم کے سامنے پورا جسم چھپانا ضروری ہے، سخت مجبوری ہو تو چہرہ، ہتھیلیاں اور پیر (ٹخنے کے نیچے تک) کھولنے کی اجازت ہے۔
پردہ اور اس کے درجات
ستر عورت کے فرض کے علاوہ شریعت میں دوسرا فرض حجاب اور پردے کا ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ عورتیں اجنبی مردوں سے پردہ کریں ، یہ فرض جملہ تفصیلات کے ساتھ ۵ھ میں نازل ہوا ہے، پردے سے متعلق قرآنِ کریم کی سات آیات اور حضور اکرم اکی ستر سے زائد روایات کی روشنی میں پردے کے تین درجات واضح ہوتے ہیں ۔
(۱) پردے کا پہلا درجہ یہ ہے کہ عورتیں گھروں میں رہیں ، قرآن میں حکم ہے: {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ۔ (الاحزاب: ۳۳)} اپنے گھروں میں رہو۔
(۲) چوں کہ بارہا ضرورت کی وجہ سے عورتوں کا گھر سے نکلنا ناگزیر ہوجاتا ہے، ایسے مواقع کے لئے پردے کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ عورت سر سے لے کر پیر تک لمبا برقع یا چادر اوڑھے، جس میں جسم کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو، صرف ایک آنکھ کھلی رہے، جس سے راستہ نظر آئے، باقی پورا جسم مع چہرہ چھپا رہے۔ قرآن میں : یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ۔ (الاحزاب: ۵۹) جلباب(لمبی چادر) استعمال کرنے کا جو حکم آیا ہے اس کی یہی مراد ہے،
(۳) پردے میں چہرے کا حکم: ضرورت کے پیش نظر عورت گھر سے باہر نکلے تو سارا جسم پردے میں رہنا ضروری ہے، اور صحیح قول کے مطابق چہرے کا پردہ بھی ضروی ہے، چہرہ کا کھلا رکھنا درست نہیں ۔
پردے کی شرطیں
یہ ہیں : (۱) عورت اپنا پورا جسم مع چہرہ پردے میں رکھے (۲) نقاب سے زینت کا اظہار نہیں ؛ بلکہ پردہ مقصود ہو (۳) نقاب باریک نہ ہو؛ بلکہ دبیز ہو (۴) نقاب تنگ نہ ہو؛