اور دوسرے کو ’’نکیر‘‘ کہتے ہیں ۔
عقیدہ (۲): منکر نکیر آکر تین باتیں پوچھتے ہیں : (۱) تیرا پروردگار کون ہے؟ (۲) تیرا دین کیا ہے؟ (۳) حضرت محمد ا کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ یہ کون ہے؟ اگر مردہ ایمان والا ہو، تو ٹھیک ٹھیک جواب دیتا ہے، پھر اس کے لئے سب طرح کی چین ہے، اور اگر ایمان والا نہ ہو تو وہ سب باتوں میں یہی کہتا ہے: ’’ہائے ہائے میں کچھ نہیں جانتا‘‘، پھر اس پر بڑی سختی اور طرح طرح کا عذاب ہوتا ہے۔
عقیدہ (۳): قبر کا سوال وجواب بالکل برحق ہے، مگر بعضوں کو اللہ تعالیٰ اس امتحان سے معاف کردیتا ہے، اللہ اور رسول نے اس کی خبر دی ہے، اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔
عقیدہ (۴): آدمی عمر بھر جب کبھی توبہ کرے یا مسلمان ہوجائے، تو اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہے؛ البتہ جب دم ٹوٹنے لگے اور عذاب کے فرشتے دکھائی دینے لگیں ، تو اس وقت نہ توبہ قبول ہوتی ہے نہ ایمان۔
عقیدہ (۵): عمر بھر کوئی کیسا ہی بھلا برا ہو، مگر جس حالت پر خاتمہ ہوتا ہے اسی کے موافق جزا وسزا ہوتی ہے۔
عقیدہ (۶): ایمان کے ساتھ مرنے والے کے لئے دعا اور نیکی اور کچھ خیرات کرکے اس کا ثواب بخشنے سے اس کو ثواب پہنچتا ہے، اس کو ’’ایصالِ ثواب‘‘ کہتے ہیں ، اِس سے اُس کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔
تقدیر سے متعلق عقیدے
عقیدہ (۱): عالم میں جو کچھ بھلا برا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ہونے سے پہلے ہمیشہ سے جانتا ہے، اور اپنے جاننے کے موافق اس کو پیدا کرتا ہے، اِسی کا نام ’’تقدیر‘‘ ہے، اور اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔