اور ان کی زندگی کے تمام واقعات کو اس طرح سمیٹ دیا کہ وہ سب ایک خواب بن کر رہ گئے گویا وہ کبھی آئے ہی نہیں تھے، کسی شاعر نے کہا ہے:
مرت السنین بالوصال وبالھناء
فکأنھا من قصرھا ایام
ثم انثنت ایام ھجر بعدھا
فکأنھا من طولھا اعوام
ثم انقضت تلک السنون واھلھا
فکأنھا وکأنھم احلام
’’کچھ سال دوستوں سے وصال اور خوشگواری کے ساتھ گذر ے جو اتنے مختصر لگے کہ گویا وہ چند ایام ہوں، پھر اس کے بعد جدائی کے دن آئے جواتنے طویل معلوم ہوئے گویا کئی سال گذر گئے، پھر وہ سال اور سال والے اس طرح گذر گئے گویا وہ (سال) اور وہ( سال والے) سب خواب ہوں‘‘۔
ضمیر کو چھونے والے شیخ سعدیؒ کے اشعار :
بسا پادشاہان سلطان نشاں
بسا پہلوانان کشور ستاں
بسا تند گردان لشکر شکن
بسا شیر مردانِ شمشیر زن
بسا ماہرویان شمشاد قد
بسا نازنینانِ خورشید خد
بسا ماہرویان نو خاستہ
بسا نو عروسانِ آراستہ
بسا نامدار و بسا کامگار
بسا سرو قد و بسا گلعذار
کہ کردند پیراہن عمر چاک
کشیدند سر در گریبان خاک
چناں خرمن عمر شاں شد بباد
کہ ہر گز کسے زاں نشانے نہ داد
ثباتے نہ دارد جہاں اے پسر
بہ غفلت مبر عمر دروے بسر
’’بہت سے دبدبہ والے بادشاہ، بہت سے حکومت چھین لینے والے پہلوان، بہت سے