۱۔ اضافتِ لفظی وہ ہے جس میں صفت1 کا صیغہ اپنے معمول کی طرف مضاف ہو۔ جیسے: ضَارِبُ زَیْدٍ، مَضْرُوْبُ عَمْروٍ، حَسَنُ الْوَجْہِ۔
۲۔ اضافتِ معنوی وہ ہے جس میں غیر صفت کسی چیز کی طرف مضاف ہو۔ جیسے: کِتَابُ قَاسِمٍ۔ اضافتِ معنوی کو اضافتِ حقیقی بھی کہتے ہیں، کیوں کہ یہی اصلی اور حقیقی اضافت ہے۔
قاعدہ: اضافتِ لفظی صرف تخفیف کا فائدہ دیتی ہے یعنی اضافت کے بعد مضاف پر سے تنوین اور نون تثنیہ وجمع حذف ہو جاتا ہے۔ جیسے: ضَارِبُ/ ضَارِبَا/ ضَارِبُوْ زَیْدٍ۔
قاعدہ: اضافتِ معنوی تعریف کا یا تخصیص کا فائدہ دیتی ہے۔ یعنی اگر مضاف الیہ معرفہ ہو تو مضاف بھی معرفہ ہوجائے گا۔ جیسے: کِتَابُ إِبْراہِیْمَ۔ اور اگر مضاف الیہ نکرہ ہو تو مضاف میں تخصیص پیدا ہو جائے گی۔ یعنی اب وہ خالص نکرہ نہ رہے گا۔ جیسے : غُلَامُ رَجُلٍ (مرد کا غلام یعنی عورت کا نہیں)۔
قاعدہ: اضافتِ معنوی میں مضاف الیہ بہ تقدیر حرف جر مجرور ہوتا ہے۔ جیسے : غُلَامُ زَیْدٍ أي: لِزَیْدٍ، ضَرْبُ الیَوْمِ أي: فِي الْیَوْم، خَاتَمُ فِضَّۃٍ: أي مِنْ فِضّۃٍ۔
مشقی سوالات
۱۔ حال کی تعریف مع امثلہ بیان کریں۔
۲۔ ذو الحال کس کو کہتے ہیں؟
۳۔ ذو الحال کیسا ہوتا ہے اور حال کیسا؟