دس حروف ہیں:
و، ف، ثُمَّ، حتّی، أَوْ، إِمَّا، أَمْ، لَا، بَلْ، لٰـکِنْ۔
جیسے: جَائَ زَیْدٌ وَعَمْرٌو / زَیْدٌ فَعَمْرٌو / زَیْدٌ ثُمَّ عَمْرٌو / زَیْدٌ أَوْ عَمْرٌو/ زَیْدٌ أَمْ عَمْرٌو/ زَیْدٌ لَا عَمْرٌو / زَیْدٌ بَلْ عَمْرٌو، مَاتَ النَّاسُ حَتَّی الأغْنِیَائُ (مرگئے لوگ یہاں تک کہ مال دار بھی)، العَدَدُ إِمَّا زَوْجٌ وإِمَّا فَرْدٌ (کسی خاص عدد کے بارے میں کہ وہ یا تو جفت ہے یا طاق)، مَا جَائَ نِيْ زَیْدٌ لٰـکِنْ عَمْرٌو جَائَ، قَامَ بَکرٌ لٰـکِنْ خَالِدٌ لَمْ یَقُمْ۔
حروفِ ایجاب کا بیان
حروفِ ایجاب وہ حروف ہیں جن کے ذریعہ جواب دیا جاتا ہے۔ یہ چھ حروف ہیں: نَعَمْ، بَلٰی، إيْ، أَجَلْ، جَیْرِ، إِنَّ۔
۱۔ نَعَمْ کلامِ سابق کو ثابت کرنے کے لیے ہے۔ جیسے: أَجَائَ زَیْدٌ؟ یا أَمَا جَائَ زَیْدٌ؟ کے جواب میں نَعَمْ کہا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ ہاں بے شک زید آیا / نہیں آیا۔
۲۔ بَلٰی کلامِ منفی کے جواب میں آکر اس کو مثبت کرتا ہے۔ جیسے: اللہ نے دریافت کیا کہ {اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ} لوگوں نے جواب دیا: بَلیٰ (کیوں نہیں)۔ یعنی بے شک آپ ہمارے رب ہیں۔
۳۔ إِيْ استفہام کے بعد اثبات کے لیے ہے اور اس کے ساتھ قسم ضروری ہے۔ جیسے: أَحَقٌّ ہُوَ؟ جواب: إِيْ وَرَبِّيْ! إِنَّہٗ لَحَقٌّ (کیا عذاب آخرت واقعی امر ہے؟ جواب: ہاں، قسم میرے رب کی! وہ واقعی امر ہے)۔