{اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ o} (سنو! اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہو جاتا ہے) {اَلَآ اِنَّہُمْ ہُمُ الْمُفْسِدُوْنَ} (سنو! بے شک وہی فساد مچانے والے ہیں)، أَمَا لَا تَفْعَلِ الشَّرَّ (سنو! برا کام مت کرو)، أَمَا إِنَّ زَیْدًا لَقَائِمٌ (سنو! بے شک زید کھڑا ہے)۔ اور ہَا جملہ اسمیہ پر بھی آتا ہے اور مفرد پر بھی۔ جیسے: ہَا ہٰذا الکتابُ سَہْلٌ جدًا (سنو! یہ کتاب بہت ہی آسان ہے)۔
اس میں ہَا حرف تنبیہ ہے جو جملہ اسمیہ پر آیا ہے اور اسمِ اشارہ ذا پر جو ہا ہے وہ بھی حرفِ تنبیہ ہے جو مفرد پر آیا ہے۔
الدَّرسُ السِتُّوْن
تائے تانیث ساکنہ کا بیان
تائے تانیث ساکنہ وہ ساکن ت ہے جو فعل ماضی کے صیغۂ واحد مؤنث غائب کے آخر میں آتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ اس کا فاعل یا نائب فاعل مؤنث آنا چاہیے۔ جیسے: ضَرَبَتْ / ضُرِبَتْ فاطمۃُ۔
تنوین کا بیان
تنوین وہ ساکن ن ہے جو کلمہ کی آخری حرکت کے تابع ہوتی ہے اور فعل کی تاکید کے لیے نہیں ہوتی، تنوین کو ن کی صورت میں نہیں لکھتے بلکہ کلمہ کی آخری حرکت کو دوہرا کردیتے ہیں۔ جیسے: زَیْدُنْ، زَیْدَنْ اور زَیْدِنْ کو زیْدٌ، زَیْدًا اور زَیْدٍ لکھتے ہیں۔
تنوین کی پانچ قسمیں ہیں: تنوینِ تمکُّنْ، تنوینِ تنکیر، تنوین عِوَض، تنوینِ مقابلہ اور تنوینِ ترنم۔