والے سے کہنا: خَیْرَ مَقْدَمٍ1 (آپ کا آنا مبارک ہو)۔
قاعدہ: بعض جگہ مفعول مطلق کے فعل کو حذف کرنا واجب ہوتا ہے، اور یہ جگہیں سماعی ہیں۔ جیسے: سَقْیًا۔ شُکْرًا، حَمْدًا، رعْیًا، سُنَّۃَ اللّٰہِ، وَعْدَ اللّٰہِ۔ 2
مفعول بہٖ کا بیان
مفعول بہٖ وہ اسم ہے جس پر کام کرنے والے کا کام واقع ہوا ہو۔ جیسے: قَرَأْتُ الکِتَابَ میں الکتاب مفعول بہ ہے کیوں کہ وہ پڑھی گئی ہے۔ مفعول بہ منصوب ہوتا ہے اور اس کا درجہ فاعل کے بعد ہے، مگر کبھی فاعل سے اور کبھی فعل سے بھی پہلے آتا ہے۔ جیسے: أَکَلَ الْخُبْزَ مُحَمّدٌ اور زَیْدًا ضَرَبْتُ۔
قاعدہ: اگر قرینہ پایا جائے تو مفعول بہ کے فعل کو حذف کرنا جائز ہے۔ جیسے: مَنْ أَضْرِبُ؟ کے جواب میں صرف زَیْدًا کہنا یعنی اِضْرِبْ زَیْدًا۔
الدرسُ الثّالثُ والثَّلاثُون
مفعول بہٖ کے باقی قواعد
قاعدہ: چار جگہ مفعول بہ کے فعل کو حذف کرنا واجب ہے۔ ان میں سے ایک جگہ سماعی ہے، باقی تین قیاسی ہیں اور وہ یہ ہیں:
۱۔ تَحْذِیْر ۔ ۲۔ إِضْمَار عَلیٰ شَرْطِ التَّفسِیْر۔ ۳۔ مُنَادیٰ۔
۱۔ سماعی یعنی جہاں اہل لسان سے مفعول بہ کے فعل کا حذف مروی ہو وہاں حذف واجب