۱۔ صفت وہ تابع ہے جو موصوف کی یا اس سے تعلق رکھنے والی کسی چیز کی اچھی یا بری حالت بیان کرے۔ اوّل کو صفت بحال موصوف اور ثانی کو صفت بحال متعلق موصوف کہتے ہیں۔ جیسے: جَائَ نِي رَجُلٌ عَالِمٌ میں عَالِمٌ نے موصوف رَجُلٌ کی حالت بیان کی ہے، اور جَائَ نِي رَجُلٌ عَالِمٌ أبُوْہُ میں صفت عَالِمٌ أَبُوہُ نے موصوف رجل کے باپ کی حالت بیان کی ہے۔
قاعدہ: صفت بہ حال موصوف دس باتوں میں موصوف کے مطابق ہوتی ہے مگر بیک وقت ان میں سے صرف چار1 باتیں پائی جاتی ہیں۔ وہ دس باتیں یہ ہیں:
معرفہ ہونا، نکرہ ہونا، مذکر ہونا، مؤنث ہونا، مفرد ہونا، تثنیہ ہونا، جمع ہونا، مرفوع ہونا، منصوب ہونا اور مجرور ہونا۔ جیسے: جَائَ الرَّجُلُ الْعَالمُ/ الرَّجُلَان العَالِمَانِ / الرِجَالُ العَالِمُوْنَ/ رَجُلٌ عَالِمٌ/ رَجُلَانِ عَالِمَانِ / رِجَالٌ عَالِمُوْنَ، جَائَ تِ المَرْأَۃُ الْعَالِمَۃُ / المَرْأَتَانِ العَالِمَتَانِ/ النِسَائُ العَالِمَاُت/ اِمْرَأَۃٌ عَالِمَۃٌ/ اِمْرَأتَانِ عَالِمَتَانِ / نِسَائٌعَالِمَاتٌ۔ (یہ سب مرفوع کی مثالیں ہیں ، منصوب اور مجرور کی مثالیں رَأیْتُ اور مَرَرْتُ بــ لگا کر بنالیں)
قاعدہ: صفت بہ حال متعلق موصوف پانچ باتوں میں موصوف کے مطابق ہوتی ہے اور بیک وقت ان میں سے دو باتیں پائی جاتی ہیں۔ وہ پانچ باتیں تعریف وتنکیر اور رفع ونصب وجر ہیں۔ باقی پانچ باتوں میں صفت فعل کے مشابہ ہوتی ہے، یعنی فعل کے جو حالات فاعل کے اعتبار سے ہیں وہی حالات صفت کے اس کے فاعل کے اعتبار سے ہیں۔ جیسے: جَائَ رَجُلٌ2 قَائِمٌ أَبُوہُ، جَائَ تِ امْرَأۃٌ قَائِمٌ أَبُوْہَا۔3
الدرسُ الثالث والأربعون