ب۔ مستثنیٰ إلَّا کے بعد، کلام غیر موجب میں واقع ہو اور مستثنیٰ منہ مذکور نہ ہو تو مستثنیٰ کا اعراب عامل کے تابع ہوگا۔ جیسے: مَا جَائَ نِي إلاَّ زَیْدٌ، مَا رَأَیْتُ إلَّا زَیْداً، ما مَرَرْتُ إِلَّا بِزَیْدٍ۔
قاعدہ: مَا عَدَا اور مَاخَلَا کے بعد بالاتفاق اور خَلا اور عَدَا کے بعد اکثر نحات کے نزدیک مستثنیٰ منصوب ہوتا ہے۔ جیسے: جَائَ الْقَوْمُ مَا عَدَا/ مَا خَلَا/ خَلَا/ عَدَا زَیْدًا۔
قاعدہ: غَیْرَ، سَوَائَ، سِویٰ اور حَاشَا کے بعد مستثنیٰ مجرور ہوتا ہے۔ جیسے: جَائَ الْقَوْمُ غَیْرَ / سِویٰ / سَوَائَ/ حَاشَا زَیْدٍ۔
قاعدہ: غیرَ پر وہی اعراب آتا ہے جو مستثنیٰ بہ إلا پر آتا ہے اور سَوَائَ پر ظرف ہونے کی وجہ سے نصب ہوتا ہے۔
الدرس الواحد والأربعون
مضاف، مضاف الیہ کا بیان
مضاف وہ اسم ہے جو دوسرے کی طرف منسوب کیا گیا ہو۔
اور مضاف الیہ وہ اسم ہے جس کی طرف دوسرا اسم منسوب کیا گیا ہو۔ جیسے: کتابُ مُحَمَّدٍ میں کتاب مضاف ہے کیوں کہ اس کو مُحَمَّد کی طرف منسوب کیا گیا ہے اور مُحَمَّد مضاف الیہ ہے کیوں کہ اس کی طرف کتاب منسوب کی گئی ہے۔
مضاف الیہ مجرور ہوتا ہے اور مضاف کا اعراب عامل کے تابع رہتا ہے۔ اور مضاف الف لام، نون تثنیہ، نون جمع اور تنوین سے خالی ہوتا ہے۔
اضافت کی دو قسمیں ہیں: اضافتِ لفظی اور اضافتِ معنوی۔