قاعدہ: مبتدا اکثر معرفہ اور خبر اکثر نکرہ ہوتی ہے۔ جیسے: زَیْدٌ قَائِمٌ۔
قاعدہ: جب نکرہ میں کچھ تخصیص پیدا ہو جائے تو وہ مبتدا بن سکتا ہے۔ جیسے: طالبٌ مُجْتَہِدٌ نَاجِحٌ میں طالب کی صفت مجتہد لائی گئی ہے جس سے نکرہ میں تخصیص پیدا ہوگئی ہے یعنی وہ بالکل عام نہیں رہا،اس لیے اس کا مبتدا بننا درست ہوا۔
قاعدہ: خبر عموماً مفرد ہوتی ہے مگر کبھی جملہ بھی خبر بنتا ہے۔جیسے: زَیْدٌ أَبُوْہُ قَائِمٌ (زید کا باپ کھڑا ہے)۔
قاعدہ: جب خبر جملہ ہو تو اس میں ایک ضمیر1 ضروری ہے جو مبتدا کی طرف لوٹے، خواہ وہ ضمیر بارز ہو یا مستتر۔ جیسے: زَیْدٌ أَبُوْہُ قائِمٌ اور زَیْدٌ2 قَامَ۔
قاعدہ: ایک مبتدا کی چند خبریں آسکتی ہیں۔ جیسے: زَیْدٌ3 عاقِلٌ، عَالِمٌ، فاضِلٌ۔
قاعدہ: جب قرینہ پایا جائے تو مبتدا کو حذف کرنا جائز ہے۔ جیسے: اَلْہِلَالُ4 واللّٰہِ! (چاند، بخدا!)
قاعدہ: جب قرینہ پایا جائے تو خبر کو حذف کرنا بھی جائز ہے۔ جیسے: خَرَجْتُ5 فَإِذَا السَّبُعُ میں وَاقِفٌ یا مُوْجُوْدٌ خبر محذوف ہے۔
الدرس التاسعُ والعشرون
حروفِ مشبہ بالفعل کے اسم وخبر کا بیان
حروف مشبہ بالفعل چھ ہیں: إِنَّ، أنَّ، کَأَنَّ، لَیْتَ، لٰـکِنَّ، لَعَلَّ۔ یہ جملہ اسمیہ خبریہ پر