۱۔ فعل کا مخصوص وزن یعنی فعل کا وہ وزن جو اسم میں شاذ ونادر ہی پایا جاتا ہو، ایسے وزن دو ہیں: فعَّلَ۔ جیسے: کَلَّمَ، اور فُعِلَ۔ جیسے: ضُرِبَ۔
۲۔ فعل میں زیادہ تر استعمال ہونے والا وزن: یہ ثلاثی مجرد کا فعلِ امر کا وزن ہے یعنی اُِفْعَُِلْ۔
۳۔ فعل مضارع کا وزن یعنی وہ لفظ جس کے شروع میں حروفِ أَتَیْنَ میں سے کوئی حرف ہو۔ جیسے: یَزِیْدُ، تَغْلِبُ، أَحْمَدُ۔
اس تیسرے وزن کے لیے شرط یہ ہے کہ اس کے آخر میں ۃ نہ آسکتی ہو۔ پس یَعْمَلٌ اور نَصِیْرٌ منصرف ہیں کیوں کہ ان کا مؤنث یَعْمَلَۃٌ اور نَصِیْرَۃٌ آتا 1ہے۔
الدرسُ الخامسُ والعشرون
قواعد غیر منصرف
قاعدہ(۱): غیر منصرف پر کسرہ اور تنوین نہیں آتے، کسرہ کی جگہ فتحہ آتا ہے۔
قاعدہ (۲): جب غیر منصرف پر ال آئے یا اس کی دوسرے اسم کی طرف اضافت کی جائے تو حالتِ جری میں کسرہ آسکتا ہے البتہ تنوین نہیں آسکتی، کیوں کہ معرّف باللام پر اور مضاف پر تنوین نہیں آتی۔ جیسے: فِي الْمَسَاجِدِ، {فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ oز} (بہترین سانچے میں)۔
قاعدہ (۳): غیر منصرف کے پانچ اسباب میں علمیت شرط ہے، یعنی وہ اسباب جب نام ہوں گے تبھی سبب ہوں گے۔ وہ پانچ اسباب یہ ہیں: