۱۔ واحدٌ اور اثنان اور ان کے مؤنث کی تمیز نہیں لائی جاتی، یا تو عدد ذکر کرتے ہیں یا معدود۔ جیسے: ہٰذَا وَاحِدٌ/ کِتَابٌ، ہٰذانِ اثْنَانِ / کِتَابَانِ، ہٰذِہٖ وَاحِدَۃٌ/ بَقَرَۃٌ، ہَاتَانِ اثْنَتَانِ/ بَقَرَتَانِ۔
۲۔ اگر معدود کے بعد وَاحِدٌ اور اِثْنَانِ آئیں تو حسب قاعدہ آتے ہیں، یعنی مذکر کے لیے مذکر، مؤنث کے لیے مؤنث، اور واحد تثنیہ کے لیے واحد تثنیہ۔ جیسے: إلٰہٌ واحدٌ، نَفْسٌ وَاحِدۃٌ، إلٰہَیْنِ اثْنَیْنِ، بَقَرَتَانِ اثْنَتَانِ۔
۳۔ ثَلَاثَۃٌ سے عَشَرَۃٌ تک کی تمیز جمع اور مجرور آتی ہے۔ جیسے: ثَلَاثۃُ رِجَالٍ، ثَلَاثُ نِسْوَۃٍ۔
۴۔ أَحَدَ عَشَرَ سے تِسْعَۃٌ وَّتِسْعُوْنَ تک کی تمیز مفرد اور منصوب ہوتی ہے۔ جیسے: أَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا، عِشْرُوْنَ رَجُلًا۔
۵۔ مِأَۃٌ، ألفٌ اور ان کے تثنیہ جمع کی تمیز مفرد اور مجرور آتی ہے۔ جیسے: مِأَۃُ /مِأَتَا / مِئَاتُ / أَلْفُ / أَلْفَا / آلاَفُ کِتَابٍ۔
۶۔ ثلاثۃ سے تسعۃ تک کی تمیز اگر لفظ مأۃٌ آئے تو وہ مفرد اور مجرور ہوگی۔ جیسے: ثلاثُ مأَۃٍ (تین سو) ۔
عدد کی تذکیر وتانیث کے قواعد
۱۔ ثلاثۃ سے عشرۃ تک کا استعمال خلاف قیاس ہے، یعنی معدود مذکر کے لیے ت کے ساتھ اور معدود مؤنث کے لیے تکے بغیر۔ جیسے: ثَلَاثۃُ رِجَالٍ، ثَلَاثُ نِسْوَۃٍ۔
۲۔ أَحَدَ عَشَرَ اور اِثْنَا عَشَرَ کا استعمال قیاس کے مطابق ہے یعنی مذکر کے لیے دونوں جزو مذکر اور مؤنث کے لیے دونوں جزو مؤنث ہوں گے۔جیسے: أَحَدَ عَشَرَ/ اِثْنَا عَشَرَ رَجُلاً، إِحْدیٰ عَشَرَۃَ / اِثْنتَا (ثِنْتَا) عَشَرَۃَ امْرَأَۃً۔