مؤنث کے لیے:
الّتي
اللَّتَانِ / اللَّتَیْنِ
اللَّاتِي/اللَّوَاتي/اللَّائي/اللَّائِ/اللَّايِ
مَا (چیزوں کے لیے)، مَنْ (لوگوںکے لیے)، أَيٌّ اور اس کا مؤنث أَیَّۃٌ، وہ أَل جو اسم فاعل یا اسمِ مفعول پر الّذي کے معنی میں آئے۔1
صلہ: وہ ضمیمہ ہے جو اسم موصول کے معنی کو پورا کرنے کے لیے لایا جاتا ہے۔ جیسے: الَّذِيْ نَصَرَ (وہ جس نے مدد کی)۔ اس میں جملہ نَصَرَ صلہ ہے جس سے الَّذِيْ کے معنی پورے ہوئے ہیں۔
قاعدہ: صلہ جملہ خبریہ ہوتا ہے اور اس میں ایک ضمیر ہوتی ہے جو اسم موصول کی طرف لوٹتی ہے، اس کو عائد کہتے ہیں۔ جیسے: جَاء الَّذِيْ أبُوْہُ عَالِمٌ،2 جَائَ الَّذِيْ ضَرَبْتُہٗ۔
قاعدہ: عائد کبھی محذوف ہوتا ہے۔ جیسے: جَائَ الّذِيْ ضَرَبْتَ میں ہٗ ضمیر محذوف عائد ہے۔
قاعدہ: اسم موصول اور عائد تذکیر، تانیث، اِفراد، تثنیہ اور جمع ہونے میں یکساں ہوتے ہیں۔ جیسے: جَائَ الَّذِيْ أَبُوْہُ عَالِمٌ، جَائَ اللَّذَان أَبَوَاہُمَا عَالِمَانِ، جَائَ الَّذِیْنَ اٰبآؤُہُمْ عُلَمَائُ، جَائَ تِ الّتِيْ أَبُوْہَا عَالِمٌ، جَائَ تِ اللَّتَانِ أبَوَاہُمَا عَالِمَانِ، جَائَ تِ اللَّاتِيْ اٰباؤہُنَّ عُلمَائُ۔
اسم فعل کا بیان