۱۔ اسمِ فاعل وہ اسم ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ کوئی فعل نیا قائم ہوا ہو۔جیسے: ضَارِبٌ وہ ہے جس کے ساتھ مارنا نیا قائم ہوا ہو، ہمیشہ سے وہ مارنے والا نہ ہو۔ اسمِ فاعل ماضی تین حرفی سے فَاعِلٌ کے وزن پر آتا ہے۔
۲۔ اسمِ مفعول وہ اسم ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس پر کوئی فعل واقع ہوا ہو۔ جیسے: مَضْرُوْبٌ (مارا ہوا)۔ اسم مفعول ماضی تین حرفی سے مَفْعُوْلٌ کے وزن پر آتا ہے۔
۳۔ اسمِآلہ وہ اسم ہے جو کام کرنے کے آلے اور اوزار پر دلالت کرے۔ اسم آلہ کے تین وزن ہیں: مِفْعَلٌ۔ جیسے: مِبْرَدٌ (ریتی)۔ مِفْعَلَۃٌ۔ جیسے: مِکْنَسَۃٌ (جھاڑو)۔ مِفْعَالٌ۔ جیسے: مِفْتَاحٌ (چابی)۔
الدرس التاسع
باقی اسمائے مشتقّہ
۴۔ اسمِ ظرف وہ اسم ہے جو کام کے زمانہ پر یا جگہ پر دلالت کرے۔ جیسے: مَکْتَبْ (لکھنے کی جگہ)۔ ظرف کی دو قسمیں ہیں: ظرف زماں اور ظرف مکاں ۔
قاعدہ: اسمِ ظرف ثلاثی مجرد سے مَفْعَلٌ کے وزن پر آتا ہے جب کہ مضارع کا عین کلمہ مفتوح یا مضموم ہو، اور اگر مکسور ہو تو مَفْعِلٌ کے وزن پر آتا ہے۔ جیسے: مَفْتَحٌ (کھولنے کی جگہ یا وقت)، مَنْصَرٌ (مدد کرنے کی جگہ یا وقت)، مَضْرِبٌ (مارنے کی جگہ یا وقت)۔ مگر مَسْجِد، مَشْرِق، مَغْرِب وغیرہ چند الفاظ اس قاعدے کے خلاف آتے ہیں۔