کُلُّہُم/ جَمِیْعُہُمْ، جَائَ الزَّیْدَانِ کِلاہُمَا، جَائَ ت الْمَرْأَتَانِ کِلْتَاہُمَا۔
الدَّرسُ الرَّابِع والأربعون
بدل کا بیان
۳۔ بدل وہ دوسرا اسم ہے جو حقیقت میں مقصود ہوتا ہے، پہلا اسم مقصود نہیں ہوتا۔ پہلا اسم مُبدل منہ کہلاتا ہے۔ جیسے: سُلِبَ زَیْدٌ ثَوْبُہٗ میں ثُوبُہ بدل ہے اور وہی مقصود ہے، کیوں کہ کپڑا ہی چھینا گیاہے۔
بدل کی چار قسمیں ہیں: بدل الکل، بدل البعض، بدل الاشتمال اور بدل الغلط۔
۱۔ بدل الکل وہ بدل ہے جس کا مصداق اور مبدل منہ کا مصداق ایک ہو۔ جیسے: جَائَ ني زَیْدٌ أَخُوْکَ میں زید اور أخوک کامصداق ایک ہی ہے، اس لیے أخوک زید سے بدل الکل ہے۔
۲۔ بدل البعض وہ بدل ہے جو مبدل منہ کا جزو ہو۔ جیسے: ضُرِبَ زَیْدٌ رَأْسُہٗ میں سر زید کا جزو ہے اس لیے بدل البعض ہے۔
۳۔ بدل الاشتمال وہ بدل ہے جو مبدل منہ سے تعلق رکھنے والی کوئی چیز ہو۔ جیسے: سُلِبَ زَیْدٌ ثَوْبُہٗ میں کپڑے کا زید سے تعلق ہے اس لیے وہ بدل الاشتمال ہے۔
۴۔ بدل الغلط وہ بدل ہے جو غلطی کے بعد اس کی تلافی کے لیے لایا گیا ہو۔ جیسے : اِشْتَرَیْتُ فَرَسًا حِمَارًا (خریدا میں نے گھوڑا ’’نہیں‘‘ گدھا) اس میں فَرَسًا کے بعد حمارًا لاکر یہ بتلایا ہے کہ گھوڑے کا تذکرہ غلطی سے کر دیا تھا، اصل میں گدھا خریدا ہے، اس لیے حمارًا فرسًا سے