۴۷۔ اسم تفضیل کا استعمال کتنی طرح ہوتا ہے؟
۴۸۔ مِنْ کے ساتھ استعمال کے کیا احکام ہیں؟
۴۹۔ ال کے ساتھ استعمال کے کیا احکام ہیں؟
۵۰۔ اضافت کے ساتھ استعمال کے کیا احکام ہیں؟
الدرسُ التاسع والأربعون
فعل کا بیان
فعل ماضی اور امر حاضر معروف مبنی ہیں، باقی افعال معرب ہیں۔ اور فعل کے تین اعراب ہیں رفع، نصب اور جزم۔ فعل پر جر نہیں آتا۔ فعل مضارع پر تینوں اعراب آتے ہیں اور امر غائب ومتکلم معروف اور امر مجہول اور فعل نہی پر صرف جزم آتا ہے۔ جب فعل مضارع پر کوئی عامل نہ ہو تو عاملِ معنوی اس کو رفع دیتا ہے۔ جیسے: یَضْرِبُ۔ اور اگر مضارع کے آخر میں و، الف یا ي ہو تو ضمہ تقدیری ہوتا ہے۔ جیسے: یَدْعُو، یَرْضیٰ، یَرْمِي۔
اور چار حرف فعلِ مضارع کو نصب دیتے ہیں وہ یہ ہیں: أنْ، لَنْ، کَيْ، إِذَنْ۔ اور پانچ حرف مضارع کو جزم دیتے ہیں وہ یہ ہیں: إنْ، لَمْ، لمَّا، لامِ امر، لائے نہی (تفصیل حروفِ عاملہ کے بیان میں آئے گی)۔
افعالِ قلوب کا بیان
فعل قلب وہ فعل ہے جس کا تعلق دل سے ہو، ہاتھ پاؤں کو اس کے صادر ہونے میں کچھ دخل نہ ہو۔ جیسے: علمتُ زیدًا عالمًا (میں نے زید کو عالم جانا) ۔