الدِّیْنِ o}
۹، ۱۰۔ أَنّٰی اور أَیْنَ جگہ دریافت کرنے کے لیے ہیں۔ جیسے: {اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ط} (یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟)، أَیْنَ بَیْتُکَ؟
الدَّرْسُ الثامِنُ والخمسون
حروفِ تحضیض کا بیان
حُروفِ تحضیض وہ حروف ہیں جن کے ذریعہ مخاطب کو کسی کام پر اُبھارا جائے۔ یہ چار حرف ہیں: ہَلَّا، ألَّا، لَوْلَا اور لَوْمَا۔ یہ چاروں فعل پر داخل ہوتے ہیں، خواہ فعل مضارع ہو یا ماضی۔ جیسے: ہَلَّا / أَلَّا / لَوْلَا / لَوْمَا۔ تَضْرِبُ / ضَرَبْتَ زَیْدًا؟ (آپ زید کو کیوں نہیں مارتے / مارا؟) مگر جب فعل مضارع پر داخل ہوتے ہیں تو واقعتا ابھارنا مقصود ہوتا ہے اور جب ماضی پر داخل ہوتے ہیں تو ملامت کرنا اور شرمندہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔ جیسے: ہَلَّا تَضْرِبُ زَیْدًا؟ (زید کو آپ کیوں نہیں مارتے؟ یعنی مارنا چاہیے) اور ہَلَّا أَکْرَمْتَ زَیْدًا؟ (آپ نے زید کا اکرام کیوں نہ کیا؟ یعنی آپ کا یہ عمل قابلِ افسوس ہے)۔
حرفِ توقع کا بیان
حرفِ توقع وہ ہے جس کے ذریعہ ایسی بات کی خبر دی جائے جس کی امید ہو۔ یہ صرف ایک لفظ قد ہے۔ جیسے: قَدْ یَقْدَمُ الْمُسَافِرُ الْیَوْمَ (امید ہے آج مسافر آجائے)۔
قاعدہ : قَدْ مضارع پر کبھی تقلیل 1کے لیے بھی آتا ہے۔جیسے: قَدْ یَصْدُقُ الکَذُوْبُ (بڑا