مفعول بہ کی طرف فعل کی نسبت کرتے ہیں، ایسے فعل کو فعلِ مجہول اور اس کے مفعول بہٖ کو نائب فاعل اور مَفْعُوْل مَا لَمْ یُسَمَّ فاعِلُہٗ کہتے ہیں۔
نائب فاعل بھی فاعل کی طرح مرفوع ہوتا ہے اور تمام احکام میں فاعل کی طرح ہوتا ہے۔
ذیل کی مثالوں میں فاعل کے قواعد جاری کرو۔
ضُرِبَ زَیْدٌ (نائب فاعل اسمِ ظاہر ہے)، زَیْدٌ ضُرِبَ(نائب فاعل ضمیر مستتر ہے) ضُرِبْتُ، ضُرِبَ الرَّجُلُ/ الرَّجُلَانِ/ الرِّجَالُ، الرَّجُلُ ضُرِبَ، الرَّجُلَانِ ضُرِبَا، الرِّجَالُ ضُرِبُوْا، ضُرِبَتْ فَاطِمَۃُ، زَیْنَبُ ضُرِبَتْ، الشَّمْسُ کُسِفَتْ، ضُرِبَ/ ضُرِبَتِ الْیَوْم زَینبُ، کُسِفَ / کُسِفَتِ الشمسُ، ضُرِبَ / ضُرِبَتِ الرجال، الرِّجَالُ ضُرِبُوْا/ ضُرِبَتْ۔
الدَّرسُ الثامنُ والعشرون
مبتدا اور خبر کا بیان
مبتدا جملہ اسمیہ کا وہ جزو ہے جس کے بارے میں کوئی اطلاع دی گئی ہو۔
خبر جملہ اسمیہ کا وہ جزو ہے جس کے ذریعہ مبتدا کے بارے میں کوئی اطلاع دی گئی ہو۔ جیسے: زَیْدٌ قَائِمٌ میں زید مبتدا ہے کیوں کہ اس کے بارے میں کھڑے ہونے کی خبر دی گئی ہے، اور قَائِمٌ خبر ہے، کیوں کہ کھڑے ہونے کی زید کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے۔
فائدہ: مبتدا کو مسند الیہ اور خبر کو مسند بھی کہتے ہیں۔
قاعدہ: مبتدا اور خبر دونوں مرفوع ہوتے ہیں اور ان کو عاملِ معنوی رفع دیتا ہے۔ اور عامل معنوی عواملِ لفظیہ سے خالی ہونے کا نام ہے۔