فعل تعجب وہ فعل ہے جس کے ذریعہ کسی بات پر حیرت ظاہر کی جائے۔ فعلِ تعجب کے دو وزن ہیں مَا أَفعَلَہ‘ اور أَفْعِلْ بِہٖ۔
ثلاثی مجرد سے فعل تعجب ان ہی دو وزنوں پر آتا ہے اور ضمیر کی جگہ اس چیز کو لاتے ہیں جس پر حیرت ظاہر کرنی ہے۔ جیسے: مَا أَحْسَنَ زَیْدًا، أَحْسِنْ بِزَیْدٍ (زید کتنا اچھا ہے!)۔
قاعدہ: ثلاثی مجرد کے علاوہ دیگر افعال سے فعل ِتعجب بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مَا أَشَدَّ اور أشْدِدْ بـِـ کے بعد اس فعل کا مصدر لایا جائے جس سے فعل تعجب بنانا مقصود ہے، پھر وہ چیز لائی جائے جس پر تعجب ظاہر کرنا ہے۔ جیسے: دو آدمیوں کے باہم سخت لڑنے پر حیرت ظاہر کرنی ہو تو کہیں گے: مَا أَشَدَّ مُقَاتَلَۃَ زَیْدٍ وَعَمْرٍو! اور أَشْدِدْ بِمُقَاتَلَۃِ زَیْدٍ وَعَمْروٍ! (زید اور عمرو باہم کس قدر سخت لڑتے ہیں!)۔
افعالِ مدح وذم کا بیان
فعلِ مدح وہ فعل ہے جس کے ذریعہ کسی کی تعریف کی جائے۔ افعالِ مدح دو ہیں: نِعْمَ اور حَبَّذَا۔ یہ دونوں فعل اپنے فاعل کو رفع دیتے ہیں۔ جیسے: نِعْمَ الرَجلُ زَیْدٌ، حَبَّذَا زَیْدٌ (زید اچھا آدمی ہے)۔
فعلِ ذم وہ فعل ہے جس کے ذریعہ کسی کی برائی کی جائے۔ افعال ذم بھی دو ہیں: بِئْسَ اور سَآئَ۔ یہ دونوں فعل بھی اپنے فاعل کو رفع دیتے ہیں۔ جیسے: بِئْسَ/ سَائَ الرجلُ عمرٌو (عمرو برا آدمی ہے)
قاعدہ: افعالِ مدح وذم کے فاعل کے بعد ایک اور اسم مرفوع آتا ہے جس کی تعریف یا