اسم فعل وہ اسم ہے جو فعل کے معنی دیتا ہے۔ اسمِ فعل دو طرح کے ہیں:
۱۔ جو امر حاضر کے معنی دیتے ہیں۔ ۲۔ جو فعل ماضی کے معنی دیتے ہیں۔
اسمائے افعال بمعنی امر:
۱۔ رُوَیْدَ (مہلت دے)۔ جیسے: رُوَیْدَ زیدًا (زید کو جانے دے)۔ ۲۔ دُوْنَکَ (لے)۔ جیسے: دُوْنَکَ اللَّبَنَ (دودھ لے)۔ ۳۔ عَلَیْکَ (لازم پکڑ)۔ جیسے: عَلَیْکَ الرِّفْقَ (نرمی لازم پکڑ)۔ ۴۔ ہَا (لے)۔ جیسے ہَا زَیْدًا (زید کو پکڑ)۔ یہ چاروں اسم کو نصب دیتے ہیں۔ ۵۔ ہَلُمَّ (آ)۔ ۶۔ مَہْ (رک)۔ ۷۔ صَہْ (چپ)۔ ان تینوں میں فاعل کی ضمیر أَنْتَ مستتر ہے۔
اسمائے افعال بمعنی فعل ماضی:
۱۔ ہَیْہَات (دور ہوا)۔ جیسے: ہَیْہَاتَ زَیْدٌ (زید دور ہوا)۔ ۲۔ شَتَّانَ (جدا ہوا)۔ جیسے: شَتَّانَ زَیْدٌ وعَمْرٌو (زید اور عمرو الگ الگ ہوئے) ۳۔ سَرْعَانَ (جلدی کی)۔ جیسے: سَرْعَانَ زَیْدٌ (زید نے جلدی کی)۔ یہ تینوں اسم کو رفع دیتے ہیں۔
الدرسُ العشرون
اسم صوت کا بیان
اسم صوت وہ اسم ہے جس سے کسی جانور کی یا کسی بے جان چیز کی آواز کی نقل کی جائے یا اس کے ذریعہ کسی جانور کو بلایا جائے۔ جیسے: غَاق غَاق (کوّے کی آواز کی نقل)، أُحْ أُحْ (کھانسنے کی آواز)، نَخَّ نَخَّ (اونٹ کو بٹھانے کے لیے بولتے ہیں)۔