۳۔ بیس کے بعد ہر دہائی کے پہلے دو عددوں میں پہلا جزو قیاس کے مطابق ہوگا اور دوسرا جزو یکساں رہے گا۔ جیسے: أَحَدٌ وَّعِشْرُوْنَ/ اِثْنَانِ وَعِشْرُوْنَ رَجُلاً، إِحْدیٰ وَعِشْرُوْنَ/ اثْنَتَانِ وَعِشْرُوْنَ امْرَأَۃً۔
۴۔ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ سے تِسْعَۃَ عَشَرَ تک کا پہلا جزو خلاف قیاس اور دوسرا جزو مطابقِ قیاس ہوتا ہے۔ جیسے: ثَلَاثَۃَ عَشَرَ رَجُلاً، ثَلَاثَ عَشَرَۃَ امْرَأۃً۔
۵۔ بیس کے بعد ہر دہائی کے پہلے دو عددوں کے بعد کے عددوں کا پہلا جزو خلافِ قیاس ہوتا ہے اور دوسرا جزویکساں رہتا ہے۔ جیسے: ثَلاَثَۃٌ وَّعِشْرُوْنَ رَجُلاً، ثَلَاثٌ وَعِشْرُوْنَ امْرَأۃً۔
۶۔ عِشْرُوْنَ سے تِسْعُوْن تک کی تمام دہائیوں میں مذکر ومؤنث یکساں ہوتے ہیں۔ جیسے: عِشْرُوْنَ رَجُلاً / امْرَأۃً۔
۷۔ مِأَۃٌ، الْفٌ اور ان کے تثنیہ، جمع میں بھی مذکر ومؤنث یکساںہوتے ہیں۔جیسے: مِأَۃ / مِأَتا / مِئَاتُ / الفُ / اَلفَا / اٰلاف / رجلٍ / امرأۃٍ۔
الدرسُ الأربعُون
مستثنیٰ کا بیان
مستثنیٰ وہ اسم ہے جس کو حرفِ استثنا کے ذریعہ ما قبل کے حکم سے نکالا گیا ہو۔ جیسے: جَائَ الْقَوْمُ إلَّا زَیْدًا (پورا قبیلہ آیا مگر زید نہیں آیا) ۔
حروفِ استثنا نو ہیں: إلَّا، غَیْرَ، سِویٰ، سَوَاء، حَاشَا، خَلَا، عَدَا، مَاخَلَا، مَا عَدَا۔
مستثنیٰ منہ وہ اسم ہے جو حرفِ استثنا سے پہلے واقع ہو، اور اس میں سے مستثنیٰ کو نکالا گیا ہو،