رہے۔ یہ جمع صیغۂ واحد کے آخر میں حالتِ رفعی میں و ما قبل مضموم اور حالتِ نصبی وجری میں ي ما قبل مکسور اور دونوں کے بعد ن مفتوح بڑھانے سے بنتی ہے۔ جیسے: جَائَ مُسْلِمُوْنَ، رَأَیْتُ مُسْلِمِیْنَ، مَرَرْتُ بِمُسْلِمِیْنَ۔
۲۔ جمع مؤنث سالم وہ جمع ہے جو مؤنث پر دلالت کرے اور اس میں واحد کا وزن بحالہ باقی رہے۔ یہ جمع صیغۂ واحد کے آخر میں الف اور لمبی تبڑھانے سے بنتی ہے۔ جیسے: مُسْلِمَۃٌ کی جمع مُسْلِمَاتٌ۔
قاعدہ: واحد کے آخر میں گول ۃہو تو جمع بناتے وقت اس کو حذف کر دیتے ہیں۔
الدّرس الثامنُ
جَامدْ، مصدر اور مشتق
مشتق ہونے نہ ہونے کے اعتبار سے اسم کی تین قسمیں ہیں: جامد، مصدر، مشتق۔
!جامد وہ اسم ہے جو نہ خود کسی سے بنا ہو اور نہ کوئی اور کلمہ اس سے بنے۔ جیسے: رَجُلٌ، فَرَسٌ وغیرہ۔
@ مصدر وہ اسم ہے جو خود تو کسی سے نہ بنا ہو مگر دوسرے کلمے اس سے بنتے ہوں۔ جیسے: نَصْرٌ سے نَصَرَ، یَنْصُرُ، نَاصِرٌ، مَنْصُوْرٌ وغیرہ بنتے ہیں۔
# مشتق وہ اسم ہے جو مصدر1 سے بنا ہو۔ اسمِ مشتق2 چھ ہیں:
۱۔ اسمِ فاعل۔ ۲۔ اسمِ مفعول۔ ۳۔ اسمِ آلہ۔ ۴۔ اسمِ ظرف۔ ۵۔ اسمِ تفضیل اور
۶۔ صفتِ مشبہ۔