قاعدہ: عطف بیان اور اس کا متبوع ان دس باتوں میں یکساں ہوتے ہیں جن میں موصوف صفت یکساں ہوتے ہیں۔
الدَّرسُ السَّادس والأربعون
اسمائے عاملہ کا بیان
پانچ اسم بھی فعل کی طرح عمل کرتے ہیں۔ ان کو اسمائے عاملہ کہتے ہیں۔ وہ یہ ہیں:
۱۔ مصدر ۔ ۲۔ اسمِ فاعل ۔ ۳۔ اسمِ مفعول۔ ۴۔ صفتِ مشبّہ ۔ ۵۔ اسمِ تفضیل۔
مصدر کا بیان
۱۔ مصدر وہ اسم ہے جو فعل کی اصل ہو اور فعل اس سے نکلا ہو۔ جیسے: ضَرْبٌ، نَصْرٌ وغیرہ۔ مصدر اپنے فعل جیسا عمل کرتا ہے، یعنی اگر فعلِ لازم کا مصدر ہے تو فاعل کو رفع دیتا ہے اور فعل متعدی کا مصدر ہے تو فاعل کو رفع اور مفعول کو نصب دیتا ہے۔ مصدر کے عمل کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ مفعول مطلق نہ ہو۔
قاعدہ: مصدر اکثر اپنے پہلے معمول کی طرف مضاف ہوتا ہے اس لیے وہ لفظوں میں مجرور ہوتا ہے۔ جیسے: أَعْجَبَنِيْ قِیَامُ زَیْدٍ،1 أَعْجَبَنِيْ ضَرْبُ زَیْدٍ عَمْرًا، عَجِبْتُ مِنْ ضَرْبِ اللِّصِّ الجَلَّاد۔
قاعدہ: مصدر تین حالتوں میں عمل کرتا ہے:
۱۔ مضاف ہونے کی حالت میں۔ جیسے: عجبتُ مِنْ ضَرْبِکَ زَیْدًا۔