اس لیے ان کو عَامِرْ اور زَافِرْ سے معدول مانا گیا ہے۔
قاعدہ: عدل کے چھ وزن ہیں: ثُلَاثُ، مَثْلَثُ، عُمَرُ، سَحَرُ، أَمْسِ، حَذَامِ۔ تفصیل یہ ہے:
۱۔ فُعَالُ۔ جیسے: ثُلَاثُ (تین تین)، رُبَاعُ (چار چار)۔ ۲۔ مَفْعَلُ۔ جیسے: مَثْلَثُ (تین تین)، مَرْبَعُ (چار چار)۔ ۳۔ فُعَلُ۔ جیسے: عُمَرُ، زُفَرُ (نام ہیں)۔ ۴۔ فَعَلُ۔ جیسے: سَحَرُ (معین دن کا صبح سے کچھ پہلے کا وقت)۔ ۵۔ فَعْلِ۔ جیسے: أَمْسِ (گزشتہ کل) ۔ ۶۔ فَعَالِ۔ جیسے: قَطَامِ،1 حَذَامِ (عورتوں کے نام)۔
الدرس الثاني والعشرون
وصف کا بیان
@ وصف2 کے معنی ہیں حالت۔ اور اسمِ وصف وہ اسم ہے جس سے ذات کے علاوہ کوئی حالت بھی سمجھ میں آئے۔ جیسے: أَحْمَرُ (سرخ)، أَسْوَدُ (سیاہ)، أَرْقَمُ (چتکبرا)، سَکْرَانُ (مدہوش)۔
قاعدہ: غیر منصرف کا سبب وہ اسم وصف ہے جو اصل بناوٹ میں صفتی معنی کے لیے ہو، خواہ بعد میں وہ صفتی معنی اس میں باقی رہے ہوں یا نہ رہے ہوں۔ پس أسود اور أرقم اگرچہ بعد میں سانپوں کے نام ہوگئے ہیں مگر چوں کہ اصل بناوٹ میں صفتی معنی کے لیے ہیں، اس لیے غیر منصرف ہیں۔
قاعدہ: جو اسم اصل بناوٹ میں صفتی معنی کے لیے نہ ہو بلکہ صفتی معنی اس میں عارضی طور پر پیدا ہوگئے ہوں اس کا اعتبار نہیں۔ جیسے: مَرَرْتُ3 بِنِسْوَۃٍ أَرْبَعٍ میں أَرْبَعٍ، نِسْوَۃ کی