(اللہ تعالیٰ نے جہاں کو پیدا کیا)۔ جملہ فعلیہ کے پہلے جزو کو مسند اور فعل، اور دوسرے جزو کو مسند الیہ اور فاعل یا نائب فاعل کہتے ہیں۔
قاعدہ (۱): جملہ کے شروع میں اگر حرف ہو تو اس کا اعتبار نہیں۔ جیسے : مَا زَیْدٌ قَائِمٌ جملہ اسمیہ ہے اور قَدْ قَامَتِ الصَّلاۃُ جملہ فعلیہ ہے، اور مَا نافیہ اور قَدْ کا اعتبار نہیں۔
قاعدہ (۲): جملہ کا پہلا کلمہ پہلا جزو اس وقت شمار ہوگا جب وہ اصلی جگہ میں ہو، پس عِنْدِيْ مَالٌ میں عِنْدِيْ پہلا جزو نہیں ہے، کیوں کہ وہ خبر مقدم ہے۔ اسی طرح {فَرِیْقًا کَذَّبْتُمْ} میں فَرِیْقًا پہلا جزو نہیں ہے، کیوں کہ وہ مفعول بہ مقدم ہے۔
قاعدہ (۳): یَا زَیْدُ! جملہ فعلیہ ہے کیوں کہ یَا حرف ِندا فعل أَدْعُو کے قائم مقام ہے۔
قاعدہ (۴): کوئی جملہ دو کلموں سے کم نہیں ہوتا، خواہ دونوں کلمے لفظوں میں ہوں، جیسے: قَامَ التِّلْمِیْذُ۔ یا ایک کلمہ لفظوں میں ہو اور دوسرا مقدر ہو۔ جیسے : قُمْ (کھڑا ہو تُو)۔ اس میں أَنْتَ ضمیر مستتر ہے۔
قاعدہ (۵): جملہ میں دو سے زیادہ کلمے ہو سکتے ہیں اور ان کی کوئی حد نہیں ہے۔
الدرس الرابع
جملہ انشائیہ کی قسمیں
جملہ1 انشائیہ کی دس قسمیں ہیں: امر، نہی، استفہام، تمنی، ترجّی، عقود، ندا، عرض، قسم اور تعجب۔