اِجْلِسْ مَا دَامَ زَیْدٌ جَالِسًا (بیٹھ جب تک زید بیٹھا ہے)۔
۱۳۔ لیس زمانۂ حال میں جملہ کے مضمون کی نفی کرتا ہے۔ جیسے: لَیْسَ زَیْدٌ قَائِمًا (زید اس وقت کھڑا نہیں ہے)۔
۱۴-۱۷۔ عَادَ، آضَ، رَاحَ اور غَدَا چاروں صَارَ کے معنی میں آتے ہیں۔ جیسے: عَادَ / آضَ / رَاحَ / غَدَا زَیْدٌ غنِیًّا (زید مال دار ہوگیا)۔
الدرسُ الواحد والثلاثون
ما ولا مشابہ بہ لیس کے اسم وخبر کا بیان
ما اور لا بھی جملہ اسمیہ پر داخل ہوکر مبتدا کو اپنا اسم اور خبر کو اپنی خبر بنا لیتے ہیں اور اسم کو رفع اور خبر کو نصب دیتے ہیں۔ یعنی لیس جیسا عمل کرتے ہیں۔ ما معرفہ اور نکرہ دونوں پر داخل ہوتا ہے۔ جیسے: مَا زَیْدٌ قَائِمًا اور مَا رَجُلٌ مُنْطَلِقًا (کوئی آدمی چلنے والا نہیں ہے)۔ اور لا صرف نکرہ پر داخل ہوتا ہے۔ جیسے : لَا رَجُلٌ أفْضَلَ مِنْکَ (آپ سے بہتر کوئی آدمی نہیں)۔
قاعدہ: تین صورتوں میں ما عمل نہیں کرتا:
۱۔ جب اس کی خبر اسم سے پہلے آئے۔ جیسے: مَا قَائِمٌ زَیْدٌ۔
۲۔ جب اس کی خبر إلّا کے بعد آئے۔ جیسے: {وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ}۔
۳۔ جب اس کے بعد إِنْ آئے۔ جیسے: مَا إنْ زَیْدٌ قائمٌ۔