اسمِ مفعول کا بیان
۳۔ اسمِ مفعول وہ اسم مشتق ہے جو اس ذات پر دلالت کرے جس پر فعل واقع ہوا ہے۔
جیسے مَضْرُوْبٌوہ شخص ہے جس پر مار پڑی ہے۔ اسم مفعول فعل مجہول جیسا عمل کرتا ہے یعنی نائبِ فاعل کو رفع دیتا ہے اور اکثر اپنے معمول کی طرف مضاف ہوتا ہے۔ اور اس کے عمل کے لیے بھی وہی شرطیں ہیں جو اسم فاعل کے عمل کے لیے ہیں۔ جیسے: ہُوَ2 مَحْمُوْدُ الْخِصَالِ، ہٰذَا رَجُلٌ مَضْرُوْبٌ أَبُوْہُ، جَآئَ زَیْدٌ مَضْرُوْبًا غُلَامُہٗ، یَا مَحْسُوْدَ الأَقْرَانِ، أَ أَنْتَ مَضْرُوْبُ زَیْدٍ؟ مَا مَضْرُوْبُ زَیْدٍ قَائِمٌ، جَائَ الْمَضْرُوْبُ أبُوہُ۔
صفت مشبہ کا بیان
صفتِ مشبہ وہ اسم مشتق ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ کوئی فعل مستقل طور پر قائم ہو۔ جیسے: حَسَنٌ (خوب صورت) وہ شخص ہے جس میں حُسن ہمیشہ پایا جاتا ہو۔ صفتِ مشبہ فعلِ لازم سے بنتی ہے اس لیے فعل لازم کی طرح صرف فاعل کو رفع دیتی ہے۔ جیسے: جَائَ رَجُلٌ حَسَنٌ ثِیَابُہٗ۔ اور صفتِ مشبہ بھی اکثر فاعل کی طرف مضاف ہوتی ہے۔ جیسے: رَجُلٌ، حَسَنُ الثیابِ۔
صفتِ مشبہ کے عمل کے لیے شرط یہ ہے کہ اس سے پہلے پانچ چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ہو یعنی مبتدا، ذو الحال، موصوف ہمزہ استفہام اور حرف نفی میں سے کوئی چیز ہو۔ جیسے: زَیْدٌ1 حَسَنٌ ثِیَابُہٗ، لَقِیْتُ رجُلاً مُنْطَلِقًا لِسَانُہٗ۔ ہٰذا رَجُلٌ جَمِیْلٌ ظَاہِرُہٗ، أَہُوَ طَاہِرٌ قَلْبُہٗ؟ مَا أَنْتَ کَرِیْمٌ أَبُوْہُ۔