۵۔ اسم تفضیل وہ اسم ہے جو دوسرے کے اعتبار سے معنی فاعلی کی زیادتی پر دلالت کرے۔ جیسے: أَکْرَمُ (دوسروں سے زیادہ معزز مرد)، کُرْمٰی (زیادہ معزز عورت) ۔
قاعدہ: اسم تفضیل مذکر ثلاثی مجرد سے أَفْعَلُ کے وزن پر اور مؤنث فُعْلٰی کے وزن پر آتا ہے۔
قاعدہ: اسم تفضیل مذکر وزنِ فعل اور وصف کی وجہ سے غیر منصرف ہوتا ہے، اس لیے اس پر کسرہ اور تنوین نہیں آتے اور اسم تفضیل مؤنث اسم مقصور ہے اس لیے تینوں اعراب تقدیری ہوتے ہیں۔
۶۔ صفتِ1 مشبہ وہ اسم ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ کوئی معنی مصدری مستقل طور پر قائم ہوں۔ جیسے: حَسَنٌ (خوب صورت)، جَمِیْلٌ (خوب صورت)۔
معنی مصدری اور معنی حدثی کہتے ہیں کسی کام کے ہونے یا کرنے کو۔ جیسے: خوب صورت ہونا، مدد کرنا۔ اس میں جو ہونا اور کرنا ہے وہ مصدری معنی ہیں۔
نوٹ: صفتِ مشبہ کے اوزان علمِ صرف کی کتابوں میں بیان کیے جاتے ہیں، تفصیل کے لیے ’’آسان صرف‘‘ دیکھیں۔
الدرس العاشرُ
تذکیر وتانیث کا بیان
جنس1 کے اعتبار سے اسم کی دو قسمیں ہیں: مذکر اور مؤنث۔