۴-۶۔ أَجَلْ، جَیْرِ، إِنَّ خبر دینے والے کی تصدیق کے لیے ہیں۔ جیسے: جَائَ کَ زَیْدٌ (آپ کے پاس زید آیا؟) کے جواب میں أَجَلْ، جَیْرِ یا إِنَّ کہا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ صحیح کہتے ہیں، زید میرے پاس آیا ہے۔
الدَّرسُ الخامسُ والخمسون
حروف تفسیر کا بیان
حروفِ تفسیر وہ حروف ہیں جو اجمال کی وضاحت کرنے کے لیے لائے جاتے ہیں۔ یہ دو حرف ہیں: أَيْ اور أَنْ۔
۱۔ أَيْ جملہ اور مفرد دونوں کی تفسیر کے شروع میں آتا ہے۔ جیسے: قَتَلَ زَیْدٌ بَکْرًا أَيْ ضَرَبَہٗ ضَرْبًا شَدِیْدًا اور الغَضَنْفَرُ أَي الأسَدُ۔
۲۔ أَنْ ایسے فعل کی تفسیر کرتا ہے جو بمعنی قول ہو۔ جیسے: {وَنَادَیْنٰہُ اَنْ یـّٰـاِبْرَاہِیْمُ o} میں {وَنَادَیْنٰہُ} بمعنی قلنا ہے اور {اَنْ یّٰـاِبْرَاہِیْمُ o} اس کی تفسیر ہے ۔
حروف زیادت کا بیان
حروفِ زیادت وہ حروف ہیں جن کے معنی کچھ نہیں ہوتے ان کو کلام میں زینت کے لیے لایا جاتا ہے۔ یہ آٹھ حروف ہیں: إِنْ، أَنْ، مَا، لَا، مِنْ، ک، ب، ل۔
۱۔ إِنْ تین جگہ زائد آتا ہے: مَا نافیہ کے بعد، ما مصدریہ کے بعد اور لَمَّا کے بعد۔ جیسے: مَا إِنْ زَیْدٌ قائمٌ (زید کھڑا نہیں ہے)، اِنْتَظِرْ ما إِنْ یَجْلِسُ الأَمِیْرُ (امیر کے بیٹھنے تک انتظار کر،)