افعال قلوب سات ہیں: عَلِمَ، رَأَی، وَجَدَ، حَسِبَ، ظَنَّ خَالَ، زَعَمَ۔ اوّل تین یقین کے لیے ہیں، بعد کے تین شک کے لیے ہیں اور آخری فعل شک ویقین دونوں میں مشترک ہے۔ جیسے: عَلِمْتُ زَیْدًا1 کَاتِبًا، رَأَیْتُ سَعِیْدًا فَاضِلًا، وَجَدْتُّ قَاسِمًا أَمِیْنًا، حَسِبْتُ مُحَمَّدًا نَائِمًا۔ ظَنَنْتُ حَسَنًا قَارِئًا، خِلْتُ الدَّارَ خَالِیاً، زَعَمْتُ الصَّدِیْقَ وَفِیًّا، زَعمتُ اللّٰہ غَفُوْرًا۔
قاعدہ: افعالِ قلوب مبتدا اور خبر پر داخل ہوتے ہیں اور دونوں کو مفعول بناکر نصب دیتے ہیں۔
قاعدہ: افعالِ قلوب کے دو مفعولوں میں سے ایک کو ذکر کرنا اور ایک کو ذکر نہ کرنا جائز نہیں، یا تو دونوں کو ذکر کیا جائے یا دونوں کو حذف کیا جائے۔
الدَّرسُ الخمسون
افعالِ تحویل وتصییر کا بیان2
فعل تحویل وہ فعل ہے جو حالت کی تبدیلی کو بتائے۔ یہ بھی سات فعل ہیں: صَیَّرَ، جَعَلَ، وَہَبَ، اِتَّخَذَ، تَرَکَ، رَدَّ، خَلَقَ یہ ساتوں مبتدا خبر پر داخل ہوتے ہیں اور دونوں کو مفعول بنا کر نصب دیتے ہیں۔ جیسے: صیَّرْتُ3 الدَقِیْقَ خُبْزًا، جَعَلَ اللّٰہُ الأرْضَ فِرَاشًا، وَہَبَنِيَ اللّٰہُ فِدَاکَ، {وَاتَّخَذَ اللّٰہُ اِبْرٰہِیْمَ خَلِیْلًاo}، تَرَکْتُ الرَّجُلَ حَیَرَانَ، رَدَّ شُعُوْرَہُ الْبِیْضَ سُوْدًا، خلَقَ اللّٰہُ الإِنْسَانَ ہَلُوْعًا۔
فعلِ تعجب کا بیان