مفعول معہ کا بیان
مفعول معہ وہ اسم ہے جو و بمعنی مَعَ کے بعد آئے جو فعل کے معمول کے ساتھ مصاحبت کو بتلائے۔ جیسے: جَائَ القَاسِمُ1 والکتابَ (قاسم کتاب کے ساتھ آیا) اس میں الکتاب مفعول معہ ہے، کیوں کہ وہ و کے بعد آیا ہے جس کے معنی ہیں (ساتھ) اور فاعل کے ساتھ مصاحبت کو بتلاتا ہے۔ مفعول معہ منصوب ہوتا ہے اور اس کی چار صورتیں ہیں۔
۱۔ فعل لفظوں میں موجود ہو اور معیَّت فاعل کے ساتھ ہو۔ جیسے: جَائَ الْبَرْدُ والْجُبّاتِ (سردی جبوں کے ساتھ آئی) یعنی سردی شروع ہوتے ہی لوگوں نے جبّے پہن لیے۔
۲۔ فعل لفظوں میں موجود ہو اور معیت مفعول کے ساتھ ہو۔ جیسے: کَفَاکَ2 وزیدًا دِرہمٌ (آپ کے لیے اور زید کے لیے ایک روپیہ کافی ہے۔)
۳۔ فعل معنوی3 ہو اور معیت فاعل کے ساتھ ہو۔ جیسے: مَالَکَ4 وَزَیدًا؟ (تجھے زید سے کیا لینا ہے؟)۔
۴۔ فعل معنوی ہو اور معیت مفعول کے ساتھ ہو۔ جیسے: حَسَْبُکَ5 وَزَیْدًا دِرْہَمٌ۔
الدرسُ السَّادس والثلاثُون
مفعول فیہ کا بیان
مفعول فیہ وہ اسم ہے جو کام کا زمانہ یا جگہ بتائے۔ جیسے: ضَرَبْتُ زَیْدًا یَوْمَ الجُمُعَۃِ أَمَامَ الأَمِیرِ، اس میں یوم الجمعۃ مفعول فیہ ظرف ِزمان ہے اور أَمَامَ الأمیر، مفعول فیہ ظرفِ مکان ہے۔
مفعول فیہ کو ظرف بھی کہتے ہیں۔ پھر ظرف کی دو قسمیں ہیں: ظرفِ زمان اور ظرفِ