اعراب تقدیری کی تین صورتیں
پہلی صورت: تینوں حالتوں میں اعراب تقدیری ہوتا ہے۔ یہ اعراب دو اسموں کا ہے:
۱۔ اسمِ مقصور کا۔ جیسے: ہٰذَا مُوسیٰ۔ رَأَیْتُ مُوْسیٰ، مَرَرْتُ بِمُوْسیٰ۔
۲۔ جمع مذکر سالم کے علاوہ کسی بھی اسم کا جب کہ وہ یائے متکلم کی طرف مضاف ہو۔ جیسے: ہٰذَا غُلَامِيْ، رَأَیْتُ غُلَامِيْ، مَرَرْتُ بِغُلَامِيْ۔
دوسری صورت: رفع اور جر تقدیری ہوتا ہے اور نصب لفظی۔ یہ اعراب اسمِ منقوص کا ہے۔ جیسے: جَائَ الْقَاضِيْ، رَأیْتُ الْقَاضِيَ، مَرَرْتُ بِالْقَاضِي۔
تیسری صورت: رفع وتقدیری سے ہوتا ہے اور نصب وجر ي ما قبل مکسور لفظی کے ذریعہ۔ یہ اعراب جمع مذکر سالم کا ہے جب کہ وہ یائے متکلم کی طرف مضاف ہو۔ جیسے: جائَ مُسْلِمِيَّ، رَأَیْتُ مُسْلِمِيَّ، مَرَرْتُ بِمُسْلِمِيَّ۔ حالتِ رفعی میں مُسْلِمِيَّ میں جمع کا و، ي ہوگیا ہے اس لیے یہ اعراب تقدیری ہے، اور حالتِ نصبی وجری میں جمع کی ي موجود ہے، اس لیے یہ اعراب 1لفظی ہے۔
فائدہ: اسمِ مقصور وہ اسم ہے جس کے آخر میں الف مقصورہ ہو، یعنی وہ الف ہو جو کھینچ کر نہیں پڑھا جاتا۔ جیسے: مُوْسیٰ، سَلْمیٰ۔
اسمِ منقوص وہ اسم ہے جس کے آخر میں يما قبل مکسور ہو۔ جیسے: قَاضِيْ، رَاضِيْ۔
مشقی سوالات
۱۔ معرب کی تعریف، حکم اور مثال بیان کرو۔