مذکر وہ اسم ہے جس میں تانیث کی کوئی علامت نہ پائی جائے۔ جیسے: رَجُلٌ، فَرَسٌ، کِتَابٌ۔
مؤنث وہ اسم ہے جس میں تانیث کی کوئی علامت پائی جائے۔ جیسے: فَاطِمَۃُ، صُغْریٰ، حَمْرَآئُ۔
تانیث کی تین علامتیں ہیں:
الف گول ۃ۔ جیسے: طَلْحَۃُ۔2 ب الفِ مقصورہ ۔ جیسے: صغریٰ۔
ج الفِ ممدودہ۔ جیسے: حَمْرَآئُ۔
پھر علامت پائے جانے کے اعتبار سے مؤنث کی دو قسمیں ہیں: مؤنث لفظی اور مؤنث معنوی۔
مؤنث لفظی وہ ہے جس میں تانیث کی علامت لفظوں میں ہو۔ جیسے: طَلْحَۃُ، فَاطِمَۃُ، صُغْریٰ، حَمْرَآئُ۔
مؤنثِ معنوی وہ ہے جس میں تانیث کی علامت مقدر ہو۔ جیسے: أَرْضٌ، شَمْسٌ۔
فائدہ: مؤنثِ لفظی کو مؤنثِ قیاسی اور مؤنثِ معنوی کو مؤنثِ سماعی بھی کہتے ہیں۔
فائدہ: مؤنثِ معنوی میں ۃ مان لی جاتی ہے۔ جیسے أَرضٌ اور شَمْسٌ کی اصل أَرضَۃٌ، اور شَمْسَۃٌ مان لی گئی ہے۔
اور ذات کے اعتبار سے بھی مؤنث کی دو قسمیں ہیں: مؤنثِ حقیقی اور مؤنثِ لفظی۔
مؤنثِ حقیقی وہ ہے جس کے مقابل نر جان دار ہو۔ جیسے: اِمْرَأَۃٌ اور نَاقَۃٌ کے مقابل رَجُلٌ اور جَمَلٌ ہیں۔