۱۔ تنوینِ تمکن وہ تنوین ہے جو اسمِ متمکن یعنی اسمِ منصرف کے آخر میں آتی ہے، جو لفظ کے منصرف ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ جیسے: زَیْدٌ، رَجُلٌ، کِتَابٌ وغیرہ۔
۲۔ تنوین تنکیر وہ تنوین ہے جو کسی اسم کے نکرہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ جیسے: صَہٍ
(کسی وقت خاموش ہو) اور صَہْ معرفہ ہے اور جزم پر مبنی ہے جس کے معنی ہیں ابھی خاموش ہو۔
۳۔ تنوین عوض وہ تنوین ہے جو مضاف پر مضاف الیہ کے عوض میں آتی ہے۔ جیسے: حِیْنَئِذٍ، یَومَئِذٍ کا مضاف الیہ کَانَ کَذَا محذوف ہے اس کے بدل ذ پر تنوین آئی ہے۔
۴۔ تنوینِ مقابلہ وہ تنوین ہے جو جمع مؤنث سالم کے آخر میں آتی ہے۔ جیسے: مُسْلِمَاتٌٍ۔ یہ تنوین جمع مذکر سالم کے نون کے مقابلہ میں ہے۔
۵۔ تنوین ترنم وہ تنوین ہے جو شعر کے آخر میں یا مصرعہ کے آخر میں آواز میں خوب صورتی پیدا کرنے کے لیے لائی جاتی ہے۔ جیسے :
أَقِلِّي اللَّوْمَ عَاذِلَ! وَالْعِتَابَنْ
وَقُوْلِي إِنْ أَصَبْتُ لَقَدْ أَصَابَنْ1
اے ملامت کرنے والی! ملامت اور عتاب کم کر اور کہہ تو اگر میں نے درست کام کیا ہے کہ درست کام کیا اس نے
مشقی سوالات