أَ / ہَل قَام زَیْدٌ؟
فائدہ: ہمزہ کا استعمال ہَلْ سے زیادہ ہے۔
قاعدہ: استفہامِ انکاری1 کے لیے صرف ہمزہ مستعمل ہے۔ جیسے: أَتَضْرِبُ زَیْدًا وَہُوَ أَخُوْکَ؟
قاعدہ: أَمْ کے ساتھ بھی صرف ہمزہ آتا ہے۔ جیسے: أَزَیْدٌ عِنْدَکَ أَمْ عَمْرٌو؟
قاعدہ: حروفِ عاطفہ پر بھی صرف ہمزہ داخل ہوتا ہے۔ جیسے: {اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ} إلخ، {اَفَمَنْ کَانَ} إلخ، {اَوَ مَنْ کانَ} إلخ۔
۳۔ مَا غیر ذوی العقول کے بارے میں کوئی بات دریافت کرنے کے لیے ہے۔ جیسے : مَا فِي یَدِکَ؟
۴۔ مَنْ ذوی العقول کے بارے میں کوئی بات دریافت کرنے کے لیے ہے۔ جیسے: مَنْ فِي الدَّارِ؟
۵۔ مَاذا بھی کسی چیز کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے ہے۔ جیسے: مَاذَا تُرِیْدُوْنَ؟ (کیا چاہتے ہو تم؟)
۶۔ أَيٌّ اور اس کا مؤنث أَیَّۃٌ ذوی العقول اور غیر ذوی العقول دونوں کے لیے ہیں۔ جیسے: أَیُّکُمْ أَقْرَأُ؟ (تم میں سے سب سے زیادہ شان دار قرآن کون پڑھتا ہے؟)، أَيُّ البِلَادِ أحْسَنُ؟ أَیَّتُہَا أَفْضَلُ مِنْکُنَّ؟ {بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ}
۷، ۸۔ مَتیٰ اور أَیَّانَ زمانہ دریافت کرنے کے لیے ہیں۔ جیسے: مَتیٰ تَذْہَبُ؟ {اَیَّانَ یَوْمُ