ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
جانے والے پر دل کا رنج و غم ایک فطری بات مگر آج کون اشکبار نہیں؟ابو جی تو خوشی خوشی اس بے وفا دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن اس مرد قلندر کے پیچھے ایک دنیا اشک بہاتی نہیں تھک رہی،محبین کے سروں پر غم کے طوفان منڈلا رہے ہیں۔شہر ویران،بستیاں اجڑی اور گلستان مرجھایا ہوا سا ہے۔کلیوں سے چٹک پھولوں سے مہک اور بلبل کی چہک غائب ہے۔ مدرسہ میں کہرام ہے کہ اس کے محبوب استاد چلے گئے، دارالحدیث کے در و دیوار افسردہ ہیں کہ فانی بابا کی قال اللہ اور قال الرسول کی آوازیں بند ہو گئیں!!! مئے خانہ ہے ویران کوئی جام نہیں ہے زندوں کی بھری بزم میں اک نام نہیں ہے طوفان کی رکتی ہوئی نبضیں ہیں بتاتی جو پیڑ گرا ہے وہ کوئی عام نہیں ہے پارہ پارہ دل اور پرنم آنکھوں کے ساتھ ابو جی کی کچھ یادوں کو جمع کرنے بیٹھا ہوں۔لیکن ذہن کسی کورے ورق کی طرح خالی ہے اورلفظوں کی زباں جذبات کے موجوں میں گم ہے۔ ؎ دل میں اک ہنگامۂ طوفاں بپا ہے ان دنوں خود نہیں ادراک مجھ کو اپنے احساسات کا آہ!ابوجی کا وہ بہار آفریں وجود نہ رہا جن سے ایوان علم گل و لالہ بن جاتا تھا۔جن کے پاس زخمی دلوں کا مرہم شفا تھا۔جن کو دیکھ کر محبوبیت اپنی کاکل و گیسو سنوارتی تھی۔اہل دل افسردہ ہیں کہ ع جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے ابو جی کے ساتھ گزارے ہوئے ایک ایک لمحے کی تصویریں ذہن میں گردش کر رہی ہیں جو مسلسل دل پر کچوکے لگارہی ہیں۔نگاہوں میں ابھی تک ابو جی کا وہ متبسم چہرہ منقش ہے اور دل منتظر ہے کہ شائد ابھی ابوجی وہ ابدی مسکراہٹ لیئے کہیں سے نمودار ہوجائینگے اورغم وانبوہ کے یہ سارے بادل یکلخت کافور ہوجائینگے!! مگر نہیں، اللہ کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں جو گیا ہے کبھی واپس نہیں آیا۔جانا تو سبھی کو وہاں ہے۔ انسان موت کے دروازے پر بے بس ہوجاتا ہے اوریہ موت ہی ایسی چیز ہے جس سے خدائے حیی وقیوم کے منکر بھی انکار نہیں کرسکتے۔ الحمد للہ ہمارا ایمان و یقین ہے کہ جو کچھ بھی ہوا وہ حکمت ومصلحت کے عین مطابق تھا۔حق تعالی شانہ نے کسی کی موت کیلئے جو وقت مقدر فرما رکھا ہے موت ٹھیک اسی وقت مقرر پر آتی ہے اس میں ایک لمحہ کی تقدیم و تاخیر نہیں ہو سکتی۔ اذا جاء اجلہم لا یستأخرون ساعۃ و لا یستقدمون _____________________________ ابوجی اخلاص و للہیت کے پیکر ،عاجزی و انکساری کی عملی تصویراور سادگی و بے نفسی کے عکس جمیل تھے۔جس نے ساری زندگی ایک قلندرانہ شان سے گزاری ۔صبر و شکر اور توکل ابو جی میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا