ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
کا جس پیرائے میں اظہار کیا ہے وہ میرے اس دعوے کی بیّن دلیل ہے۔ چنانچہ تحریر فرماتے ہیں … ؎ یہ شرحِ شمائل‘ عجب دِلربا ہے جو عکسِ رُخِ سرورِ مصطفیؐ ہے نبیؐ کی ہیں اس میں‘ بہشتی ادائیں یہ سیرت کا نقشہ ‘ یہ صورت نما ہے یہ ذکرِ شب و روزِ ‘ خیر الورائی ؐ برائے محبّان‘ نرالی عطا ہے یہ عینین مکحل‘ یہ گیسو کی باتیں یہ قد ّ و سراپا جدا ہے جدا ہے یہ مہرِ نبوت‘ یہ شانِ جلالی جمالِ محمد ؐ ‘ کا اپنا مزا ہے محبت میں لکھی‘ عقیدت میں ڈوبی یہ تاثیر اس میں ‘ بفضل خدا ہے ہر اک سطر اس کی ‘ ہے اکسیر اعظم کہ بہرِمریضاں ‘ دوائے شفا ہے ادب کی حلاوت‘ قلم کی طراوت فصاحت بلاغت‘ کا اک آئینہ ہے یہ حقانیؔ پر ہے‘ انعامِ کریمی یہ جہدِ مسلسل‘ کا گویا صلہ ہے قلم اِک موفق من اللہ اس کو خزانۂ غیبی سے فانی ؔ ملا ہے نعت میسر ہو ترے در کی فقیری غلامی آپ کی رشکِ امیری یا رسول اللہﷺ میسر ہو ترے در کی فقیری یا رسول اللہ ﷺ قیامت میں گنہگاروں کا بس توُ ہی سہارا ہے بمحشراز تو جویم دستگیری یا رسول اللہﷺ یہ تیری یاد ہے وجہِ نشاط و باعث تسکین سراپا نعمتِ ربّ قدیری یا رسول اللہﷺ بعشقِ مصطفیٌٰ آباد میخوا ہم دل ویراں برائے کِشتِ دل ابرِمطیری یارسول اللہﷺ تری آمد سے دنیا میں عجب اک انقلاب آیا نذیری توُ منیری توُ شہیری یا رسول اللہﷺ نہیں مجھ کو سلیقہ نعت لکھنے کا مرے آقاﷺ خدارا عذرِ من فانیؔ پذیری یا رسول اللہﷺ ____________________________________ بوقت ِحضور مواجھہ شریف ریاض الجنہ میں یہ اشعار القاء ہوئے ۔ فانیؔ