ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
چہرے پر اس کے آثار نمایا ں ہوئے ہیں۔ پھر بھی کچھ نہ ہونے کے باوجود نصرتِ خدا وندی ہی کے بھروسے پر آپ غریب طلباء سے حتی المقدور مالی تعاون فرمایا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو بیٹے عنایت فرما رکھے تھے۔ آپ نے دونوں کو علمِ دین سیکھنے میں لگادیاتھا۔ استاذ جی کی مجلس میں بہت بڑے بڑے لوگ آتے تھے اورآپ کے بہت زیادہ سیاسی تعلقات تھے، لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی بھی اُن سے کوئی دینوی یا سیاسی فائدہ نہیں اٹھایاتھا۔ وہ درحقیقت دنیا میں ’کُنْ فِی الدُّنْیَا کأنّکَ غَرِیْب اَوْ عَابِرُ سَبِیْل‘ کے حقیقی مصداق تھے۔ رحلت: آپ گردوںکی شدید بیماری کے باعث ایک مہینہ ’حیات آباد کمپلیکس پشاور‘ میں زیر علاج رہے، لیکن وقتِ اجل کے آ پہنچنے کی وجہ سے اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ یقینا ایسی ہی بزرگ ہستیوں کے بارے میں کسی مقام شناس شاعر نے کہہ رکھا ہے۔۔۔ اگر یہ مانتے ہو موتِ عالِم، موتِ عالَم ہے تو موتِ مرشدِ کامل کا بولو، نام کیا ہو گا؟ ٭ ٭ ٭ وہ بچھڑا تو اٹھا دنیائے دل سے خیالِ زندگانی کا جنازہ یہ دیکھو بھی ذرا بردو ش تقدیر محبت کی جوانی کا جنازہ بہت ہی دھوم سے نکلا ستم ہے حیاتِ جاودانی کا جنازہ عجب دیکھا فلک نے یہ تماشا یہ قبل از مرگ فانیؔ کا جنازہ (فانیؔ)