Deobandi Books

ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء

امعہ دا

195 - 300
حضرت فانی صاحب رحمہ اللہ ابھی عالم میں تھے کہ اپنے عظیم والدِ متکلم عصر مولانا عبدالحلیم زروبویؒ اور اپنے نامور استادومربی ، مشفق ومہربان سرپرست شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق مدظلہم العالیہ نے انکی نشأۃ وتربیت میں کوئی کسر نہ اُٹھارکھی کہ خدانے چاہا تو آگے چل کر وہ خانوادۂ حلیمی اور دارالعلوم حقانیہ کی عظمتوں کوقائم ودائم رکھ سکیں گے ۔ اس مثالی تعلیم وتربیت نے مرحوم کو آغازِ شباب ہی میں علم وادب کے میدان میں ایک بارآور درخت بنادیا ۔ اور اگریہ درخت اتنی جلدی بادِخزاں کے ہاتھوں یوں نہ اجڑ جاتا تو یقینا اور آگے چل کر شجرہ طوبیٰ بنتا ۔ مگر اللہ کی مرضی کے سامنے کس کی چل سکتی ہے ۔ 
حضرت فانی صاحب ؒ ۱۹۷۰ میں دارالعلوم حقانیہ سے وابستہ ہوگئے ۔ اور اس وابستگی کوآخری دم تک ایسا نبھایا کہ بڑے بڑے محرکات اور دواعی سے بھی ٹکراکردارالعلوم کی قوت لایموت اور کفاف پر قانع رہے اور تفسیر وحدیث اور فنون کی اعلیٰ کتابیں مثالی صلاحیت اور عبقری اندازمیں پڑھاتے رہے ۔ اس دوران اپنے ہزاروں تلامذہ کو مستفید فرماتے ۔ پچھلے تیس سالوں سے مؤطائین اور طحاوی جیسی اہم کتابوں کی تدریس آپکے ذمہ ہوگئی تھی۔جب دور حدیث کی کتابیں ان کی سپرد کردی گئی تو فرمایا کہ یہ بھی بڑوں کا اعتماد اور حسنِ ظن تھا حالانکہ میں اس قابل نہ تھا ۔
 حضرت کواللہ تعالیٰ نے عجیب وغریب صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ دینی دردوحمیت عصر حاضر کے مغربی اور لادینی افکار ومسائل پر گہری نظر، وسعتِ فکر ، حاضر جواب اور پھر اس کے ساتھ ساتھ عربی ، فارسی ، اردو، پشتو کے قادرالکلام شاعر تھے۔ ان زبانوں میں کئی قصائد ، غزلیں ، مراثی زمانہ طالبِ علمی سے لکھتے رہے ۔ گویا حضرت فانی صاحب دیوبند ثانی میں علم وادب کے میدان میں شیخ الادب حضرت محمد اعزاز علی رحمہ اللہ کے ہم مثل تھے ۔ اور اسی طرح علوم وفنون میں کامل دسترس رکھتے تھے ۔علمی مزاج متکلمانہ اور فلسفیانہ تھا ہرزیربحث مسئلہ کی عجیب تنقیح فرماتے اور جچے تلے انداز میں موضوع کی تحلیل اور تجزیہ کرتے اور درس کا توانکو ملکہ تامہ حاصل تھا ۔ گھنٹہ بھر کی درس آدھے گھنٹہ میں دے دیتے اور طلبہ کو مطمئن کرتے ۔ درس کے دوران ایسالگ رہا تھا کہ کوئی لکھا ہوا مقالہ سنارہے ہیں۔ کلام حشوزوائد اور تکرار سے پاک رہتاتھا۔ طبیعت میں جمال کے ساتھ ساتھ جلال بھی بھر پور تھا ، حمیت حق کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ۔ اگر کسی نے اضمحلال دین کا کوئی نقشہ پیش کردیا تو بے حدبے چین ہوجاتے ۔ دارالعلوم حقانیہ ، مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن ، مولاناراشد الحق کے خلاف بات کرنے کو بھی برداشت نہ کرتے تھے ۔ عوامی زندگی سے گریزاں ، مگر علماء اور طلباء کے علمی اور ادبی محفلیں پسند فرماتے تھے ۔ انتہائی کم گولیکن جب بات کرتے تو موتیاں بکھیرتے ۔ دارالعلوم حقانیہ کے بانی مبانی سے لے کر اس کے شجر وحجر اور ادنیٰ مشاغل میں منہمک رہتے ۔ موجودہ علمی زوال اور طلبہ کے علمی انحطاط پر بیحد افسردہ تھے اور اس بارے میں وفاق المدارس العربیہ کے نصابی کمیٹی کو ہمیشہ خطوط لکھتے ۔ درس میں ہمیشہ طلبہ کو ہر لحاظ سے دارالعلوم حقانیہ اور اپنے اساتذہ سے وفاداری اور 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
13 نقش آغاز 6 1
15 باب اول 12 1
17 باب دوم 41 1
18 باب سوم 58 1
20 باب چہارم 207 1
22 باب پنجم 251 1
23 باب ششم 271 1
24 باب ہفتم 277 1
25 حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒکی المناک جدائی 6 13
26 مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒاساتذہ ومشائخ کی نظر میں 12 15
27 خراجِ تحسین از حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ 13 15
28 شائستہ مزاج انسان 14 15
29 مولانا ابراہیم فانی کی جدائی 17 15
30 صاحبزادہ مولانا محمد ابراہیم فانی کی رحلت 19 15
31 مولانا ابراہیم فانی ایک ہمہ جہت شخصیت 21 15
32 ایک باغ و بہار شخصیت ,مولانا فیض الرحمن* 24 15
33 مولانا حامد الحق حقانی *آہ ! میرے استاد ؒو رفیق 26 15
34 مولانا حافظ عرفان الحق اظہار حقانی *عظیم علمی ادبی شخصیت مولانا ابراہیم فانی کی رحلت 29 15
35 سہرے کے پھول 31 15
36 بوستانِ دہر سے گویا گلِ زیبا گیا 31 15
37 ساعتے بااہلِ حق شیخ الحدیث مولانا سمیع الحق مدظلہٗ کیساتھ 33 15
38 محمد اسرار ابن مدنی *حضرت فانی ؒ صاحب کی آخری وصیت 37 15
39 مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒکے فنِ شاعری کے مختلف اصناف کا نمونہ 41 17
40 سہرا’’جذباتِ محبت‘‘ 42 17
41 مرثیہ قبلہ گاہ محترم علامہ عبدالحلیم رحمہ اللہ کی یاد میں 44 17
42 نذر اقبالؒ 46 17
43 داستانِ دلکشاء درزمانِ ابتلاء 50 17
44 جناب بابر حنیف باقیات فانی 52 17
45 مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒمعاصرین ، تلامذہ اور اہل خانہ کی نظر میں 58 18
46 آسمانِ علم وادب کے روشن آفتا ب، مولانا عبدالقیوم حقانی* 59 18
48 آہ ! حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی راہی داربقاء ہوئے 68 18
49 فانی جی کی رحلت ،مولانا قار ی محمد عبداللہ * 73 18
50 آہ ! میرے بھائی میرے دوست ،مولانا فضل علی حقانی * 76 18
51 ابوجی نوراللہ مرقدہ ،محمودزکی بن مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ* 81 18
52 آہ۔۔۔میرے ابوجیؒ،ام ہانی بنت حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ 88 18
53 فانی کے ساتھ باقی مجالس،مفتی ذاکرحسن نعمانی 90 18
54 ہے یہ شامِ زندگی صبح ِ دوام زندگی !جناب پروفیسر اظہار الحق * 101 18
55 مولانا حافظ محمدابراہیم فانی ؒکے ساتھ طالبان کے افغانستان کا ایک یادگار سفر 107 18
56 آہ !میرے محبوب ومحب ساتھی ،مولانا محمد فضل عظیم حقانی 112 18
57 مادر علمی سے علمی و ادبی چراغ کی جدائی،مولانا محمد رحیم حقانی* 119 18
58 حضرتِ فانی ؒ کا فسانہ،مولانا اعزاز الحق نقشبندی * 124 18
59 موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ ،جناب سلطان فریدی* 127 18
60 استاد محترم حضرت فانی صاحب کی جدائی ،مولانا ایاز احمد حقانی* 131 18
61 ایک لافانی شخصیت ،مولانا حبیب اللہ حقانی * 134 18
62 اے ابراہیم! ہم تیری جدائی سے یقینا غمگین ہیں،مولانا سعید الحق جدون* 137 18
63 ایک تاریخ ساز شخصیت،مفتی فدا محمدحقانی* 141 18
64 یادوں کا چمن ،مولانا حید رعلی مینویؔ * 144 18
65 یہ جہاں فانی ہے کوئی چیز لافانی نہیں ،مولانا عبدالباری * 147 18
66 ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم،جناب شیرزادہ * 151 18
67 گل رفت از گلستانِ حقانیہ،مولانامفتی ظہور اللہ حقانی 157 18
68 فانی صاحب کا سفر آخرت ،مولانا حافظ لقمان الحق حقانی * 161 18
69 آہ ! میدان علم ادب کا شہسوار مولوی محمد ابراہیم فانی ،مولانا سید الامین انورحقانی* 165 18
70 زمیں کھا گئی آ سماں کیسے کیسے ،جناب محمد عدنان زیب * 169 18
71 وصال ودید پر فانیؔ نہ اترا…،مولانا محمد عمران ولی * 173 70
72 دارالعلوم حقانیہ کا درخشندہ ستارہ،مولانا سعدالباقی حقانیؔ * 177 70
73 آہ! کھویااِک گوہر نایاب ،مولانا شوکت علی ‘ارمڑ میانہ 180 70
74 حضرت فانی ؒ کی پُرلطف باتیں‘ بذل سنجیاں‘ مزاح 186 18
75 ’انا بفراقک یا ابراہیم لمحزونون‘‘،سید اسراراحمد نعمانی ؔ 191 18
76 فانی فی اللہ ، باقی باللہ ہوئے 194 18
77 تذکرہ اللہ کے ولی …علامہ فانی صاحب ،مفتی محمد حقانی ؔ مروت 197 18
78 فانی کی دار فانی سے رحلت،مولانا محمد فہد مردانی 200 18
79 فانیؔ زندگی کے چند ایّام ،محمد برھان نعمانی 202 18
80 تیری یاد کب تک رلائے گی،اے فانی ؔ!،مولوی محمد نعیم حقانیؔ * 205 18
81 علمی ،ادبی تصنیفی اورتالیفی خدمات اورافکار وتاثرات 207 20
82 محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مکتوب گرامی 208 20
83 مولانا محمد ابراہیم فانی بحیثیت شاعر و ادیب 209 20
84 فانی صاحب کی کہانی خود ان کی زبانی 217 20
85 فانی صاحب کا اسلوب ِ سخن ،جناب پروفیسر محسن احسانؒ * 221 20
86 باغ و بہار شخصیت ،مولانا عبدالمعبود 222 20
87 مولانا محمد ابراہیم فانیؔ’’تا نہ پنداری کہ تنہامی روی!‘‘،جناب ابرا ر خٹک * 223 20
88 درد آشنا ،مولانا سلیم بہادر ملکانوی* 227 20
89 شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے ،محمد اسعد مدنی * 230 20
90 تخلیق کار‘ ادیب و شاعر ،جناب حمد اللہ یوسفزئی * 234 20
91 ایک جانباز مدبِّر سے ہوا خالی جہاں ،مولوی رحمت اللہ متقی * 237 20
92 خزینہء علم و دانش،مولانا عطیف الرحمن یو سفزئی 243 20
93 فطرت کے شاعر،محمد اسلام حقانی * 245 20
94 اخبارات میں تعزیتی شذرات ،محمد زین العابدین * 248 20
95 تعزیتی خطوط 249 20
96 خلیق اور متواضع انسان …… بریگیڈئر(ر)قاری فیوض الرحمن 250 20
97 عشق رسول ا ‘ تحفظ ناموس ِ رسالت اور شوق علم حدیث 251 22
98 مکتوب بنام حضرت مولانا سمیع الحق مدظلہ ،حضرت فانی صاحب کا سفر حج 252 22
99 حضرت فانی ؒ کاحدیث نبویؐ سے عاشقانہ اور والہانہ تعلق،مولانامفتی محمد اسعد ثانی* 257 22
100 تذکرہ محبوبؐ کے دیار کا اضطراب فانیٔ بے قرار کا 261 22
101 عاشق رسول خدا ‘ عالم باعمل‘ یادگار اسلاف،مولانا زبیر احمد، 263 22
102 حرمین شریفین سے عقیدت ومحبت 267 22
103 فنا کے ہاتھ میں تحلیل ہورہی ہے حیات 272 22
104 ا شکہائے ،محمد اسعد مدنی * 273 22
105 نعتش 274 22
106 منظوم تاثرات مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒ 271 23
107 تذکرئہ و سوانح پیرطریقت حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحب ؒ 277 24
108 نقش آغاز 278 24
109 آہ ! حضرت باچا صاحب ؒکی وفات 280 24
110 علم و تقویٰ کا بحرِناپید حضرت باچا صاحب ہم سے جدا ہوگئے ,قاضی محمد نسیم کلاچوی* 282 24
111 آہ! ہمارے روحانی شیخ ومربی حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحبؒ,مولانا حامد الحق حقانی * 285 24
112 درویش خدا مست ،نمونہ اسلاف حضرت مولانا رحیم اللہ باچا صاحب کی یا دمیں ,مولانا عرفان الحق حقانی * 288 24
113 حیات و حالات حضرت سید رحیم اللہ شاہ باچا صاحب ؒ ,عبیدالرحمن شمسی ‘ پشاور 295 24
Flag Counter