ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
ذہانت و فطانت : اللہ کریم نے آپکو انتہائی ذہانت بخشی تھی عہد طالب علمی میں نمایاں نمبروں پر فائز ہوتے رہے ۔ اس بابت بندہ کو آپ نے روداد سنائی تھی کہ میرے استاد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن جان شہید ؒ نے میرے خوشنویسی اور درست جوابات دینے پر دادِ تحسین دیتے ہوئے اپنا شاگرد خاص بھی سمجھا ۔ قدرت نے آپکو قوت حافظہ سے نوازا تھا اکثر تاریخی و ادبی شخصیات کے سوانح و کلیات کے حافظ تھے۔ شخصیت : آپ کی شخصیت علمی ، ادبی ، سیاسی اور تصنیفی موضوعات کی ایک سوغات تھی جو کہ نہ صرف بندہ بلکہ ایک جمع غفیر آپکے انداز گفتگو ، سنجیدگی ، طرزِ بیان نشست و بر خاست اور عملی تگ و دو سے مذکورہ صفات کی قائل تھی۔ علمیت : قطع نظر ایک علمی خاندان سے تعلق کی بناء پر آپکی ذات ِ مبارکہ خود ایک نمونہ علم وفضل تھی بلکہ آپ ایک بحر بیکراں تھے ۔ دارالعلوم حقانیہ جیسی بڑی علمی و عالمی درسگاہ میں آپکی بچپن و لڑکپن سے ہوتے ہوئے ابھی تک درس و تدریس اور پھر بحیثیت شیخ الحدیث کے منصب پر مشرف ہو جانا آپکی علمیت پر واضح دلیل ہے ۔ عملی جہادی اور سیاسی زندگی : آپ نے اپنی کل صفات علمیہ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے زندگی گزاری یعنی تمام تر دینی شعبوں درس و تدریس ، تصنیف ، ادب و شاعری ، سیاست ، تصوف اور جہاد میں آپ عقیدئہ مطہرہ کے آفتاب تھے اور غیروں کیخلاف طوفان بے تاب تھے درس و تدریس اور تصنیف میں دارالعلوم حقانیہ مرہون منت ہے ۔ قلمی محاذ پر اسلام کے رکن عظیم جہاد کے سلسلے میں آپ امارت اسلامی کے صف میں انتہائی فخر کے ساتھ ڈٹ کر ساتھ دیتے رہے اور انکے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت کا اظہار کرتے چونکہ آپ سیرو سیاحت کے بے حد شوقین تھے تو آپکے واسطے بندہ کی بعض اہم رہنمائوں سے ملاقات و نشست نصیب ہوئی جہاد میں دارالعلوم حقانیہ کا کردار اور امارت اسلامیہ کی وہ مثالی سرگرمیاں ایسے انداز میں ہمیں سناتے جس سے ہماری ذہن و سوچ کو چونکا دیتے ۔ علاوہ ازیں حب الوطنی میں اظہار جذبۂ جہاد میں آپکے قلم کی زور تلوار سے بھی زیادہ ثابت ہوئی اس وقت جب دشمن ملک بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے ناپاک جسارت کی تو آپ نے قلم اٹھا کر اخبارات کو ایک مضمون لکھا جس میں آپ نے چند ولولہ انگیز الفاظ تحریر فرمائے کہ ! آج ہمارا ایک امتحان عشق حب الوطنی کا اور دوسرا صبر کا ہے اور استشہاد میں علامہ اقبال کا یہ شعر پیش کیا: بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عقل محو تماشائی لب بام ابھی وہی کالم وزیراعظم نواز شریف کی نظر سے گزرا تو اس نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہاکہ ہم عشق وجذبہ