’’الحجرات‘‘ حجرۃ کی جمع ہے، اس کے معنی کمرہ کے آتے ہیں ، آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے حجرے اس انداز کے تھے کہ ستون کھجور کے تنے کے تھے اورچھپر کھجور کی چھال سے تیار کرکے ڈال دیا گیاتھا اور بجائے دروازوں کے کمبل کے پردے پڑے ہوئے تھے، یہ اس دور کی بات ہے جب دنیا کے خزانے حضورکے قدموں میں نچھاور ہورہے تھے۔
ان آواز دینے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ’’لاَ یَعْقِلُوْنَ‘‘ (وہ سمجھ نہیں رکھتے) فرمایاہے، اس لیے کہ وہ عام بادشاہوں میں اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم میں فرق نہیں کرسکے، اور وہ یہ بھی نہ سمجھ سکے کہ ان کو اس کا کیا نقصان پہنچنے والا ہے، یہ ان کی ناسمجھی کی کھلی دلیل تھی۔
طریقۂ ادب
آگے صحیح طریقہ بتایاجارہا ہے، ارشاد ہوتا ہے:
{وَلَوْ أَ نَّہُمْ صَبَرُوْا حَتّیٰ تَخْرُجَ إِلَیْہِمْ لَکَانَ خَیْراً لَّہُمْ}(۱)
اوراگر وہ صبر کرتے یہاں تک آپ (خود ہی) ان کے پاس نکل کر آجاتے تو یہ ان کے لیے بہتر تھا۔‘‘
کہ یہ کمال ادب تقویٰ کی علامت ہے اورجب تقویٰ مزاج میں داخل ہوجاتا ہے توانسان کے اندر وہ احساس پیدا ہوجاتا ہے جس کے ذریعہ وہ اچھے برے میں فرق کرتا ہے، اچھائی کی طرف شدید رغبت پیدا ہوجاتی ہے اوربرائی سے شدید نفرت محسوس ہونے لگتی ہے۔
{وَاﷲ ُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔}
’’ اور اللہ بہت مغفرت کرنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔‘‘
------------------------------
(۱) سورۂ حجرات/۵