تقویٰ کی کسوٹی
تقویٰ کیا ہے؟
ایمان کے ساتھ قرآن مجید میں تقویٰ کا ذکر بار بار ملتا ہے، تقویٰ احتیاط کا نام ہے، زندگی اسی دھیان کے ساتھ گزرے کہ دامن آلودہ نہ ہو،مزاج میں احتیاط داخل ہوجائے، قدم بڑھے تواس خیال کے ساتھ کہ یہ اقدام شریعت کے خلاف تونہیں ہے۔
تقویٰ درحقیقت دل کا فعل ہے جس کا اظہار انسان کی عملی زندگی میں ہوتا ہے، زندگی کے مختلف مراحل میں اس کا عکس جمیل نظر آتا ہے، دل اگرتقویٰ کے رنگ میں رنگ چکا ہے توزندگی کے ہرموڑ پر اس کی تصویر سامنے آجاتی ہے، قرآن مجید میں مختلف مواقع پر تقویٰ اختیارکرنے کی تلقین کی گئی ہے، ایک جگہ ارشاد ہے: {یٰآ أَ یُّھَا الّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہٖ}(۱) ’’اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اس طرح اختیارکرو جیسا کہ اس کے تقویٰ کا حق ہے۔‘‘
پھر اس کی وضاحت کرتے ہوئے ارشاد ہوتا ہے: {فَاتَّقُوْا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ}(۲) ’’پس اللہ کا تقویٰ اختیارکرو جتنا تم استطاعت رکھتے ہو۔‘‘
دنیاوآخرت میں اس کے بہترین نتائج کا ذکربھی قرآن مجید میں جابجا ملتا ہے، دوتین جگہ یہاں تک فرمادیاگیا کہ: ’’اللہ تعالیٰ تقویٰ اختیارکرنے والوں کے ساتھ ہے، اس کی نصرت، عنایت، محبت،عطا وکرم سب اس کے لیے ہے۔‘‘ ارشاد ہوتا ہے: {إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا}(۳) ’’بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے
------------------------------(۱) سورۂ آل عمران/۱۰۲ (۲) سورۂ تغابن/۱۶ (۳) سورۂ نحل/۱۲۸