سوتم اس کی نعمت سے (آپس میں )بھائی بھائی ہوگئے۔)
سورہ الحجرات کی دسویں آیت میں اسی بات کو تازہ کیاگیا ہے، ارشاد ہوتاہے:
{إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ} (۱)
’’تمام اہل ایمان بھائی بھائی ہیں ۔‘‘
رشتہ محبت
آیت کے اس حصہ میں کئی باتیں قابل غور ہیں ، بھائی کابھائی سے کیا رشتہ ہوتا ہے، کیسی محبت ہوتی ہے، آج خالص مادی دورمیں شاید اس کو سمجھنا مشکل ہو، یورپ کے خالص مادی اورمیکانکی نظام زندگی نے ساری انسانی قدریں خاک میں ملادیں ، اخبار میں اکثر یہ خبریں بھی آنے لگی ہیں کہ ماں نے بیٹے کو قتل کیا، نوزائیدہ بچہ کواس کی ماں کوڑے دان میں ڈال گئی، بعثت نبوی سے پہلے عربوں میں ہزار جاہلیت کے باجود یہ درندگی نہ تھی، وہ بھائی کے رشتۂ محبت سے آشناتھے، اسی رشتہ کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے، ایک بھائی کا بھائی سے جوتعلق ہوتا ہے وہی تعلق ایک ایمان والے کا دوسرے ایمان والے سے ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ تشبیہ میں کوئی واسطہ اختیارنہیں کیاگیا،یہ نہیں کہاگیا کہ ایمان والے بھائیوں کی طرح ہیں ، براہ راست کہا جارہا ہے کہ وہ توبھائی بھائی ہیں ۔ تیسری ایک بات اورقابل توجہ ہے، وہ یہ ہے کہ بات کہنے سے پہلے ’’إنما‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے، عربی گرامر کا قاعدہ یہ ہے کہ اگرلفظ ’’إنما‘‘ کے ساتھ کسی چیز کی خبر دی جارہی ہو تووہ خبر بالکل نئی نہیں ہوتی، لوگ اس کے بارے میں پہلے سے واقف ہوتے ہیں گویا اس میں یہ اشارہ ہے کہ تم اخوت ایمانی سے واقف ہوتوتمہیں اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
------------------------------
(۱) سورۂ حجرات/۱۲