حقیقت ایمان
ایمان صرف اقرار کا نام نہیں
ایمان صرف زبان سے اس کے اقرار کا نام نہیں ، حقیقت میں اس کا تعلق دل سے ہے، اگر کوئی اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہے اور کام کاج بھی مسلمانوں جیسے کرتا ہے، اس کو دنیا لاکھ مسلمان سمجھے لیکن اگر اس کا دل اللہ کے سامنے جھکا نہیں ہے اور شکوک وشبہات کے دائرہ سے وہ نہیں نکل سکا ہے تو اہل ایمان کی فہرست میں اس کا شامل ہونا بہت مشکل ہے، اس کا امتحان ہوتا ہے، مصائب و مشکلات کے وقتوں میں ، اس وقت اگر آدمی ثابت قدم ہے اور اس کا دل پوری طرح مطمئن ہے تو وہ ایمان والا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {أَفَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُّتْرَکُوْآ أَنْ یَّقُوْلُوْآ آمَنَّا وَھُمْ لاَ یُفْتَنُوْنَ، وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکَاذِبِیْنَ} (کیالوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اس قول کے بعد کہ ہم ایمان لے آئے ان کو یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا اور ان کو آزمایا نہ جائے گا، جبکہ ہم نے ان سے پہلے والوں کو بھی آزمایا، توا للہ سچوں کو بھی خوب پرکھ لے گا اور جھوٹوں کو بھی خوب پہچان لے گا)۔
سورۂ حجرات کی پندرہویں آیت میں اسی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے، ارشاد ہوتا ہے:
{إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجَاھَدُوْا بِأَمْوَالِھِمْ وَأَنْفُسِھِمْ فِیْ سِبِیْلِ اﷲِ أُولٓئِکَ ھُمُ