{لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَأَجْرٌ عَظِیْمٌ۔}(۱)
’’ ان کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر ہے۔‘‘
ادب اور محبت کی اعلیٰ مثال
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے منقول ہے کہ جب سورہ حجرات کی دوسری آیت نازل ہوئی جس میں نبی کی آواز سے اپنی آواز کوپست رکھنے کا حکم دیاگیاہے تو حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کا حال یہ ہوگیا کہ وہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے سرگوشی کے انداز میں گفتگو فرماتے تھے کہ کہیں آواز تیز نہ ہوجائے،(۲) اس کے بعد ہی یہ تیسری آیت نازل ہوئی۔
اس میں حضرت ابوبکرؓ کے مقام صدیقیت کی طرف بھی اشارہ ہے جوکمال تقویٰ کا مقام ہے، اور اس میں امت کواس مقام تک پہونچنے کا راستہ بھی دے دیاگیاہے، جوصدیقین کا مقام ہے، لیکن ان میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق اکبر ہیں اور صدیقین میں بھی صدیقیت کے اس بلند ترین مرتبہ کو انہیں کے ساتھ خاص کردیاگیاہے۔
بے ادبوں کی ناسمجھی
اسی سورۃ کی چوتھی اورپانچویں آیت میں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس کی بنا پر سورۃ حجرات کی یہ ابتدائی آیات نازل ہوئیں اورایک طرح سے یہ دونوں آیتیں تیسری آیت کا تتمہ بھی ہیں ، وہاں پوری وضاحت کے ساتھ یہ بات کہہ دی گئی تھی کہ تقویٰ کی کسوٹی یہ ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ ہرطرح کا احترام اورادب وتعظیم ملحوظ رکھی جائے یہاں تک کہ ان کی آواز پر اپنی آواز کو
------------------------------
(۱) سورۂ حجرات/۳ (۲) معالم التنزیل للبغوی ۵/۱۹۷ ، مطبوعہ دارالفکر، بیروت