اللہ کے رسول! یہ آپ کا حکم ہے یا صرف خانگی مشورہ ہے؟ جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حکم نہیں صرف مشورہ ہے تو انھوں نے معذرت فرمالی، اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کو قبول فرمالیا، حکم نہیں دیا۔(۱)
اسوۂ کاملہ
یہ ساری تفصیل اس زمانہ تک محدود تھی جب احکامات شریعت نازل ہورہے تھے، ان میں کبھی ردوبدل بھی ہوتا، احکامات منسوخ بھی ہوتے، لیکن تیئس سال کی مدت میں جب یہ شریعت مکمل ہوگئی اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گیے تو یہ پورا نظام متعین ہوگیا، اب کسی حکم میں تبدیلی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، اور نہ اس کی گنجائش باقی رہی کہ کسی مسئلہ میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے کچھ دریافت کیا جاسکتا ہو، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ہر چیز تفصیلی طور پر بیان فرمادی، اب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لائے ہوئے نظام شریعت کی پیروی ہر امتی کا فرض ہے، اور جو کچھ منقول ہے وہ حکم شریعت ہے، یہ تقسیم اب کسی طرح ممکن نہیں کہ کسی مسئلہ کو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی بشری رائے کہہ کر چھوڑ دیا جائے، کوئی اگر ایسا سوچتا یا رائے رکھتا ہے تو یہ اس کے لیے خطرے کی بات ہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم اسوۂ کاملہ ہیں ، آیت شریفہ میں خطاب براہ راست حضرات صحابہؓ سے ہے، لیکن بالواسطہ پوری امت کو خطاب کیا جارہا ہے، اور جس طرح قرن اول میں ترتیب بدل جانے کے نتیجہ میں حیرانی و سرگردانی کا خطرہ تھا وہ خطرہ آج بھی ہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو پوری امت کے لیے مطاع بنایا گیا، ہر امتی کی حیثیت بنیادی طور پر مطیع کی ہے، اسی طرح آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی حیثیت بھی مطاع کی ہے، علمائے امت کو نائبین رسول اسی بناء پر کہا گیا ہے کہ وہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے حامل ہیں ، ان
------------------------------
(۱) صحیح بخاری، کتاب النکاح،باب شفاعۃ النبی صلی اﷲ علیہ وسلم